Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امہ کے اتحاد کے لیے پاکستان کے اسلامی ممالک سے رابطے

پاکستان مسلم امہ کو متحد کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں سعودی عرب، ملائیشیا اور ترکی کی قیادت سے رابطے کر رہا ہے اور پاکستانی قیادت سمجھتی ہے کہ جب تک امت میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کا تدارک نہیں کیا جاتا او آئی سی جیسے اجلاس متوقع نتائج پیدا نہیں کریں گے۔
اردو نیوز کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران یہ بات معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہی۔
امہ کے اتحاد کے سلسلے میں سعودی عرب کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے معاونِ خصوصی نے کہا کہ ’سعودی عرب پاکستان کی طاقت ہے، پاکستان کا بھائی ہے اور ہمارا اثاثہ ہے۔‘

 

کشمیر پر مجوزہ او آئی سی سیشن کے التوا کے حوالے سے مشیر خصوصی کا کہنا تھا کہ ’بغیر مشاورت کے اس سیشن کی اہمیت اور افادیت حاصل نہیں ہو سکتی۔ اس لیے، پہلے جو متنازع معاملات ہیں جہاں امہ میں گروپنگ ہے، سب سے پہلے اس مسئلے کو ختم کرنا ہے۔‘
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیرِاعظم عمران خان پیر کو ملائیشیا جا رہے ہیں جبکہ فروری کے وسط میں ترک صدر طیب اردگان پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ’یہ ملاقاتیں اور دورے امہ کے درمیان بہتر مشاورت اور رابطوں کا ذریعہ بنیں گے۔‘
معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ ’ملائشیا ترکی کی قیادت کو اکھٹا لے کر اور سعودی قیادت کے ساتھ یک جا ہو کر کشمیر کے لیے طاقت اکھٹا کرنا ہمارا مقصد ہے۔ جب امت ایک صفحے پر نہیں آتی تو اس کے فوائد اس طرح سے حاصل نہیں ہوتے۔‘

فردوس عاشق نے کہا کہ او آئی سی کا فائدہ تب ہوگا جب مسلم امہ اکٹھی ہوگی۔ فوٹو: اے ایف پی

او آئی سی کے سیشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امت کے ساتھ جڑی علاقائی اور عالمی قیادت متفقہ طور پر آگے بڑھیں گے تو اس سیشن کے فوائد حاصل ہوں گے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال پاکستانی حکام نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انڈیا کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے اور وہاں کی آبادی کو محصور کیے جانے پر او آئی سی ایک خصوصی اجلاس بلائے گی۔
اس سے قبل غیر ملکی میڈیا کے لیے کام کرنے والے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس سال پانچ فروری کو کشمیریوں سے یک جہتی کا دن خصوصی طور پر منائے گا جس میں انڈیا کی جانب سے کشمیریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ناروا سلوک کی طرف عالمی برادری کی توجہ دلائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک نے وہاں سیکولر جمہوریت کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔

شیئر: