Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پولیس یارڈ میں جمع گاڑی کیسے لیں؟

قانون کے مطابق گاڑیاں ممنوعہ مقامات پر پارک کرنے پر چالان کیا جاتا ہے
سعودی عرب میں ٹریفک قوانین کے تحت ممنوعہ مقامات پر گاڑیاں پارک کرنے پر چالان کیا جاتا ہے جبکہ بعض مقامات پر گاڑیاں لاک کردی جاتی ہیں۔ کچھ جگہوں سے گاڑیاں اٹھا کر پولیس یارڈ میں پہنچا دی جاتی ہیں۔
ٹریفک پولیس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق یارڈ میں جمع کرائی گئی گاڑیوں کے بارے میں معلومات کے لیے وزارت داخلہ کی ویب سائٹ ' ابشر' پر نئی سہولت کا اضافہ کیا گیا ہے۔
ابشر سسٹم کے ذریعے ٹریفک پولیس کے زیر انتظام یارڈ میں جمع کی گئی گاڑیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ابشر کے مین پیچ پر ٹریفک پولیس کے براﺅزر کو کلک کرنے کے بعد وہیکل سروسز کو کلک کیا جائے جہاں مختلف خدمات کا تعارف موجود ہے۔

وزارت داخلہ کی ویب سائٹ ' ابشر ' پر نئی سہولت کا اضافہ کیا گیا ہے

خدمات میں 'گاڑیاں پولیس تحویل میں ' کے آپشن کو کلک کرنے سے اگر گاڑی پولیس کی تحویل میں ہو گی تو وہاں اس کی تفصیل ظاہر ہو جائے گی جس میں خلاف ورزی کی تفصیل اور مطلوبہ جرمانہ بھی درج ہو گا۔
خلاف ورزی پر چالان جمع کرانے کے بعد گاڑی ریلز کرائی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ ٹریفک پولیس کی جانب سے نجی کمپنیوں کے ساتھ مختلف شہروں میں معاہدے کیے گئے ہیں جو مارکیٹوں میں پارکنگ کو منظم کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔
نجی کمپنیوں نے اس امر کا خصوصی اہتمام کیا ہے کہ مختلف مارکیٹوں میں گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے پیشگی ادائیگی سسٹم کی خود کار مشینیں مختلف مقامات پر فراہم کی جائیں۔
قانون کے مطابق گاڑیاں ممنوعہ مقامات پر پارک کرنے پر چالان کیا جاتا ہے۔ نجی کمپنی کے نمائندے وقتاً فوقتاً اس امر کی یقین دہانی کے لیے مخصوص علاقوں میں ہمہ وقت موجود ہوتے ہیں۔
 یہ نمائندے اس امر کا جائزہ لیتے ہیں کہ پارک کی گئی گاڑیوں کے مالکان نے ٹکٹ لیے ہیں یا نہیں ۔ گاڑی کے ڈیش بورڈ پر ٹکٹ نہ ہونے پر فوری طور پر گاڑی کو لاک لگا دیا جاتا ہے۔ جب تک مقررہ چالان ادا نہ کیا جائے ویل لاک کھولا نہیں جاتا۔
مکہ یا مدینہ کے علاوہ بعض دیگر شہروں میں اہم مقامات پر پولیس لفٹر ممنوعہ مقامات پر پارک کی جانے والی گاڑیاں اٹھا کر لے جاتے ہیں جنہیں پولیس یارڈ میں جمع کرا دیا جاتا ہے۔ 
ابشر پر فراہم کی جانے والی سہولت اسی حوالے سے ہے تاکہ وہ افراد جن کی گاڑیاں پولیس تحویل میں ہوں وہ معلوم کر سکیں کہ ان کی گاڑی کس یارڈ میں جمع کرائی گئی ہے۔ 

شیئر: