Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سمندر سے ملنے والے پر اسرار ڈھانچے کی حقیقت کیا؟

گمان کیا جارہا ہے کہ یہ کسی جادوگرکی کارروائی ہوسکتی ہے۔
تبوک ریجن میں غوطہ خوروں کو سمندر کی تہ میں پنجرے میں بند مصنوعی انسانی ڈھانچے ملے ہیں۔
لوگوں میں خوف وہراس ہے۔ ڈھانچے کے بارے میں گمان کیا جا رہا ہے کہ یہ کسی جادوگرکی کارروائی ہو سکتی ہے۔
انسانی قد کے برابر پلاسٹک کے ڈھانچے کو اوور کوٹ پہنایا گیا تھا جبکہ اس کے سر پر بحری قزاقوں والی ٹوپی تھی۔ 

ڈھانچے کا معائنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ پلاسٹک سےفوٹو: سبق

ڈھانچے کو جس پنچرے میں رکھا گیا تھا وہ بڑی جالیوں سے تیار کیا گیا تھا جبکہ اس کے دروازے پر بڑا ساتالا بھی لگایا گیا تھاجس سے کسی قید خانے کا خاکہ ذہن میں آتا ہے۔
 نیوز ویب سائٹ ' سبق ' نے غوطہ خور وں کے ہیڈ کیپٹن محمد الصبیلی نے بتایا ’ انسانی مصنوعی ڈھانچہ غوطہ خوروں کے ایک گروپ کو دکھائی دیا تھا ۔ ڈھانچہ ایک پنجرے میں بند تھا ۔پنچرہ سمندر کی تہہ میں بارہ فٹ نیچے تھا جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ اسے دور تک لاکر سمندر میں پھنکا گیا ہے۔
پنجرے کو نکالنے کے لیے کوسٹ گارڈ کوطلب کیا گیا ۔ کوسٹ گارڈ نے جب پنجرہ نکالا تو ابتدائی طور پر وہ کسی انسان کا حقیقی ڈھانچہ ہی دکھائی دیتا تھا۔

انسانی قد کے برابر پلاسٹک کے ڈھانچے کو اوور کوٹ پہنایا گیاتھا۔ فوٹو: سبق

 بعدازاں جب ڈھانچے کا معائنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ پلاسٹک سے بناہے جو عام طور پر میڈیکل کالجز میں تعلیم دینے کے لیے ہوتا ہے۔
غوطہ خور کیپٹن محمد الصمیلی کا کہنا تھا ’پنجرہ اور اس میں بند ڈھانچہ اس بات کی جانب سے اشارہ کرتا ہے کہ اسے کسی جادوکے مقصدکے تحت سمندر کی تہہ میں پھنکا گیا ہے ۔ عام طور پر اس قسم کی اشیاءپر جادو کرکے انہیں سمندر برد کیاجاتا ہے‘۔
کیپٹن الصمیلی نے مزید کہا’ پنجرے کے دروازے پر تالہ لگانا اس بات کا اظہار ہے کہ جس شخص کے لیے ڈھانچے کو سمندر میں ڈبویا گیا ہے۔ اس کا مقصد اسے قیدکروانا ہو سکتا ہے‘۔

شیئر: