Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض کا تاریخی علاقہ 'حی الطریف 'عوام کے لیے کھولا جائے گا

الدرعیہ کو 2010 میں عالمی ورثہ میں شامل کیا گیا (فوٹو: سبق نیوز)
سعودی عرب کے درالحکومت ریاض کے قریب واقع الدرعیہ کے قدیم ترین علاقے 'حی الطریف' کوسیاحتی مقام قرار دیتے ہوئے اسے عام لوگوں کے لیے کھولنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
الدرعیہ کی ترقیاتی کمیٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ علاقے میں آنے والوں کے لیے معمولی فیس رکھی جائے گی تاہم  الدرعیہ کمشنری میں رہنے والوں سے فیس نہیں لی جائے گی۔

’حی الطریف‘ کا تاریخی علاقہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے (فوٹو: سبق نیوز)              

توقع ہے کہ آئندہ ہفتے الدرعیہ کے تاریخی علاقے 'حی الطریف' کو عوام کے لیے کھولنے کے حوالے سے تاریخ کا باقاعدہ اعلان کردیا جائے گا۔
مقامی ویب نیوز ' اخبار 24‘  کے مطابق سرکاری سطح پر تاریخی علاقے کے افتتاح کی تاریخ کا تعین کرنے کے بعد سیاحتی کمیٹی کو علاقے کے تمام امور کا کنٹرول دے دیا جائے گا۔
ترقیاتی کمیٹی کے آپریشنل ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ’حی الطریف‘ کا علاقہ دو لاکھ 35 ہزار مربع میٹر پر واقع  ہے۔ علاقے میں 22 اعلی معیار کے ہوٹل اور کافی شاپس کھولے گئے ہیں تاکہ آنے والے سیاحوں کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

’حی الطریف‘ کو جزیرہ العرب کی تاریخ میں غیر معمولی اہمیت حاصل ہے (فوٹو: سبق)

ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اس تاریخی علاقے میں داخلہ فیس کا تعین ابھی تک نہیں کیا گیا ہے، تاہم یہ بات یقینی ہے کہ مقرر کی جانے والی فیس برائے نام ہو گی۔
واضح رہے'حی الطریف' کا علاقہ سعودی عرب کی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو دارلحکومت ریاض کے شمال، مغرب میں واقع الدرعیہ کمشنری کا حصہ ہے۔ 
’حی الطریف‘ کا قیام 15 ویں صدی عیسوی میں ہوا تھا جو سعودی عرب کے بانی خاندان آل سعود کا مرکز رہا ہے۔ 

تاریخی علاقے میں داخلہ فیس برائے نام رکھی جائے گی (فوٹو: سبق) 

الدرعیہ کمشنری سعودی درالحکومت سے 20 کلو میٹر مشرق کی جانب ہے۔ الدرعیہ کمشنری کا رقبہ دو ہزار مربع کلو میٹر سے زیادہ ہے۔ 2017 میں محکمہ شماریات کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق الدرعیہ کمشنری کی آبادی 73 ہزار 668 افراد پر مشتمل ہے جن میں 65 فیصد سعودی اور باقی غیر ملکی ہیں۔ 
الدرعیہ کمشنری کو جزیرہ العرب میں غیر معمولی شہرت حاصل رہی۔ 2010 میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی کمیٹی برائے تعلیم اور سائنس و ثقافت نے الدرعیہ کمشنری کو عالمی ورثہ بھی قرار دیا۔ 
 

شیئر: