Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گاڑی خراب، پریشانی سے کیسے بچا جائے؟

گاڑی کوئی بھی ہو، نئی پرانی، جاپانی یا پاکستانی، اسے متواتر دیکھ بھال کی ضرورت رہتی ہے۔
گاڑی کی دیکھ بھال میں بے پروائی کسی بڑے حادثے اور پریشانی کا سبب بنتی ہے۔
گاڑی چلاتے ہوئے چند باتوں کا خیال رکھا جانا انتہائی ضروری ہے۔ ان پر عمل کیا جائے تو شاید ہی آپ کی گاڑی کبھی سر راہ خراب ہو اور خراب ہو جانے کی صورت میں آپ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔
علامتی لائٹس کی سمجھ
کراچی کے معروف  مکینک اور ٹرینر شیراز ملک بتاتے ہیں کہ گاڑی سٹارٹ کرتے وقت جو علامتی لائٹس جلتی ہیں ان پر توجہ دینا نہایت ضروری ہے، یہ لائٹس گاڑی اور انجن کے حوالے سے بنیادی معلومات فراہم کرتی ہیں اور بیشتر خرابیوں کی پیشگی اطلاع انہی لائٹس سے مل جاتی ہے جسے کوئی بھی شخص سمجھ سکتا ہے۔
پاکستان میں بننے والی چھوٹی گاڑیوں میں یہ علامتی لائٹس بہت بنیادی معلومات فراہم کرتی ہیں، جیسے انجن آئل اور بیٹری کی صورت حال، مگر لگژری گاڑیوں اور جاپان سے درآمد ہونے والی چھوٹی گاڑیوں میں بھی یہ علامتی لائٹس بریک، انجن کا درجہ حرارت، ٹائر پریشر، سیٹ بیلٹ اور ایئر بیگ، حتیٰ کہ شیشہ صاف کرنے کے لیے پانی کی کمی سے متعلق بھی ڈرائیور کو گاڑی سٹارٹ ہوتے ہی بتا دیتے ہیں۔
شیراز ملک کا کہنا ہے کہ ’اگر تھوڑی توجہ دی جائے تو مکینک کے پاس جائے بغیر بھی آپ ان علامتوں اور اشاروں کو سمجھ کر اپنی گاڑی کا تیل پانی چیک کر سکتے اور بیچ راستے میں بڑی پریشانی سے بچ سکتے ہیں۔‘
’گاڑی کے ریڈی ایٹر کا پانی، انجن آئل اور بریک فلوئیڈ چیک کرنے کا عمل انتہائی مختصر ہے لیکن اگر اس کو نظر انداز کیا جائے تو بڑے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔‘

انجن گرم ہونے کا ہر بار یہ مطلب نہیں ہوتا کہ گیس کٹ جل گئی ہے (فوٹو: اردو نیوز)

آئل فلٹر کی تبدیلی

شیراز ملک کا کہنا ہے کہ ’پاکستان میں لوگ ڈھائی ہزار کا انجن آئل تو تبدیل کر لیتے ہیں مگر ڈھائی سو کے آئل فلٹر کی تبدیلی پر دھیان نہیں دیتے، ایسی صورت میں وقت گزرنے کے ساتھ انجن کو نقصان پہنچتا ہے۔ اصولاً انجن آئل کے ساتھ ہی آئل فلٹر اور ایئر فلٹر بھی تبدیل کیا جانا چاہیے کیوں کہ پاکستان میں ایئر فلٹر جلدی خراب ہو جاتا ہے۔‘

معیاری پرزہ جات اور لبریکینٹس کا استعمال

آن لائن موٹر مکینک فراہم کرنے والے ادارے کے سربراہ خضر صدیقی کے مطابق ’مارکیٹ میں اس وقت نت نئے ناموں سے سپیئر پارٹس اور لبریکنٹس دستیاب ہیں جو سستے تو ہیں مگر قابلِ اعتماد نہیں، ایسی صورت میں لازم ہے کہ مستند ڈیلر سے سامان خریدا جائے اور اپنی نگرانی میں گاڑی کا کام کروایا جائے۔‘

بہتر فیول اوسط کا حصول

پاکستان میں ہر کوئی گاڑی کی فیول اوسط، جسے حرفِ عام میں مائلج یا ایوریج کہا جاتا ہے، اسے لے کر خاصا پریشان دکھائی دیتا ہے۔ شیراز ملک نے بتایا کہ گاڑی کی بہتر ایرو ڈائنامکس سے بھی فیول اوسط پر اثر پڑتا ہے، جن گاڑیوں کے بمپر ٹوٹے یا لٹک رہے ہوتے ہیں ان میں ہوا کا ڈریگ پیدا ہوتا ہے جس سے انجن کو زیادہ طاقت لگانا پڑتی ہے، نتیجے کے طور پر ایندھن ضائع ہوتا ہے۔

’نئی گاڑیوں کے سپارک پلگ رپیئر نہیں ہوتے‘

خضر صدیقی نے بتایا کہ ’پاکستان میں عموماً ہر شخص کو لگتا ہے کہ سپارک پلگ کو دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے، مگر اب ایسا نہیں۔ ای ایف آئی اور نئے ماڈل کی گاڑیوں میں سپارک پلگ ڈسپوزیبل ہوتے ہیں جنہیں ایک خاص مدت تک چلنے کے بعد تبدیل کرنا لازم ہوتا ہے ورنہ انجن کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور فیول ایوریج پر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔‘

چھوٹی گاڑیوں میں علامتی لائٹس بہت بنیادی معلومات فراہم کرتی ہیں (فوٹو: اردونیوز)

زیادہ دنوں تک کھڑی رہنے والی گاڑی کے مسائل

جب کوئی گاڑی ہفتوں یا مہینوں استعمال نہ ہو تو اس میں کچھ بنیادی اور تکنیکی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ جیسے اس کی بیٹری ڈاؤن ہو جاتی ہے اور گاڑی سیلف سٹارٹ نہیں ہوتی۔ بہت دنوں تک استعمال نہ ہونے سے گاڑی میں موجود ربڑ کے پرزے کریک ہو سکتے ہیں، جیسے بیلٹ اور ہوز پائپس۔ شیراز ملک نے بتایا کہ ’زیادہ عرصے تک کھڑی رہنے والی گاڑیوں کا فیول پمپ خراب ہوجاتا ہے۔‘
’ لہٰذا جو افراد گاڑی کھڑی کر کے دوسرے ممالک یا شہروں میں چلے جاتے ہیں اور مہینوں بعد آتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ گاڑی دوبارہ استعمال کرنے سے پہلے فیول پمپ تبدیل کروا لیں بصورت دیگر وہ راستے میں خراب ہو جائے گی۔‘

سی این جی کا نقصان

پاکستان میں جتنی بھی گاڑیاں دستیاب ہیں ان  تمام کا انجن ایک قسم کے فیول کے حساب سے ڈیزائن ہوا ہے۔ سی این جی لگانے کے لیے انجن میں آلٹریشن کی جاتی ہے جس سے انجن متاثر ہوتا ہے۔
شیراز ملک نے بتایا کہ ’ پیٹرول انجن 450 ڈگری سیلسیئس کی حرارت پر کام کرتا ہے، مگر سی این جی کے لیے کیے گئے رد و بدل کی وجہ سے انجن کے کام کرنے کا درجہ حرارت بڑھ کر 700 ڈگری تک چلا جاتا ہے۔ جب اتنا اضافی درجہ حرارت انجن میں ہو گا تو لازم ہے کہ اس کے پرزے خراب ہوں گے، اور ربڑ کی اشیاء جلدی جل جائیں گی۔‘

انجن آئل کے ساتھ آئل فلٹر کی تبدیلی بھی ضروری ہے (فوٹو: اردو نیوز)

گاڑی گرم ہو جائے تو کیا کریں؟

گاڑی گرم ہو جانا ایک عام مسئلہ ہے اور ایسی صورت میں عموماً گاڑی خود ہی بند ہو جاتی ہے۔ مگر اس مسئلے کو ہینڈل کرنے کی بنیادی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ بڑھ جاتا ہے۔
شیراز ملک نے بتایا کہ ’جب گاڑی گرم ہو جائے تو ریڈی ایٹر تو درکنار کچھ دیر بونٹ بھی نہ کھولیں بلکہ گاڑی کے شیشے یا دروازے کھول کر ہیٹر آن کر دیں۔‘
’ہیٹر آن کرنے سے کولنگ فلوئیڈ کا چکر بڑھ جاتا ہے جس سے انجن جلدی ٹھنڈا ہوتا ہے۔ جب ریڈی ایٹر میں پانی ڈالیں تب بھی کوشش کریں کہ گاڑی سٹارٹ حالت میں ہو۔‘
شیراز نے بتایا کہ ’انجن گرم ہونے کا ہر بار یہ مطلب نہیں ہوتا کہ گیس کٹ جل گئی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کے ’مکینک اکثر اوقات چھوٹے سے مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ آپ کسی قابلِ اعتماد مکینک اور مستند ورکشاپ سے کام کروائیں۔‘

گاڑی میں کون کون سے اوزار ہونا ضروری ہیں؟

خضر صدیقی نے کہا کہ ’راستے میں گاڑی خراب ہونے کی صورت میں ضروری ہے کہ گاڑی میں اوزار پورے ہوں۔ ٹائر تبدیل کرنے کے اوزار کے علاوہ گاڑی میں مختلف سائز کے پانے، پیچ کس اور الیکٹرانک جمپ وائر ہونا بھی ضروری ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’گاڑی میں سپیئر سپارک پلگ بھی رکھنے چاہئیں تاکہ اگر گاڑی دورانِ سفر مسنگ کرے تو انہیں تبدیل کیا جا سکے۔‘

شیئر: