Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالت نے لڑکی کو مرضی سے شادی کا اختیار دے دیا

بھائیوں کے اعتراضات عدالت نے مسترد کردیے(فوٹو الاخبار24)
سعودی عرب کے صوبے قصیم کے شہرعنیزہ کی ایک لڑکی کو قصیم اپیل کورٹ نے اپنی مرضی سے شادی کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔ 
اخبار 24 کے مطابق عنیزہ شہر کی لڑکی کا مسئلہ اس وقت خبروں کی زینت بنا جب پرائمری کورٹ نے اس کی شادی کا اختیار عدالت سے رجوع کرنے کے باوجود اس کے بھائیوں کے پاس برقرار رکھا۔
لڑکی کے بھائی  اس کی شادی میں مختلف حیلوں بہانوں سے رکاوٹیں ڈال رہے تھے۔

سعودی عرب میں بیٹیوں اور بہنوں کو شادی سے روکنے کا رواج ہے جسے ' العضل یا الحجر' کے نام سے جانا جاتا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

اپیل کورٹ نے اس مسئلے کو نمٹاتے ہوئے واضح کیا کہ پرائمری کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون اور خلاف شرع تھا۔ لڑکی کا دعویٰ تھا کہ ’بھائی جان بوجھ کر شادی کے لیے آنے والے لڑکے میں کوئی نہ کوئی خامی نکال کر رشتہ مسترد کردیتے ہیں۔
آخری بار ایک ایسے لڑکے کا رشتہ یہ کہہ کر مسترد کردیا تھا کہ وہ گٹار بجاتا ہے اور دینی اعتبار سے ہماری بہن کے لیے موزوں نہیں۔ رشتہ قبول نہ کرنے کا ایک سبب بھائیوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ ہمارے خاندان کے ہم پلہ نہیں۔‘
اپیل کورٹ نے بھائیوں کی جانب سے پیش کردہ یہ اعتراضات مسترد کردیے اوربھائیوں سے بہن کی شادی کا اختیار سلب کرتے ہوئے کہا کہ یہ خاتون اپنی مرضی سے شادی کرسکتی ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں بیٹیوں اور بہنوں کو شادی سے روکنے کا رواج ہے۔ اسے ' العضل یا الحجر' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
بیٹی یا بہن کو خاندانی جائیداد باہر جانے سے روکنے یا خاندان کے کسی فرد سے بیٹی یا بہن کو منسوب کرنے کے لیے یہ طریقہ کار اپنایا جاتا ہے۔ 
  • سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: