Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب: میاں بیوی کی 22 برس بعد دوبارہ شادی

بیٹے نے والد اور والدہ کی دوبارہ شادی کروا دی، فوٹو، سوشل میڈیا
 معمر سعودی جوڑا 22 سال کی دوری کے بعد دوبارہ رشتہ ازدواج میں بندھ گیا۔ دلہن کا حق مہر ایک سعودی ریال مقرر کیا گیا۔ شادی کے 30 برس بعد باہمی اختلاف پر ان میں طلاق ہو گئی تھی۔
80 سالہ دلہا اور 66 سالہ دلہن نے دو دہائیوں بعد ماضی کی جانب لوٹ جانے کے فیصلے پر عمل کر ہی لیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ فیصلہ ماضی کا کفارہ ثابت ہوتے ہوئے باہمی محبت اور الفت میں اضافے کا سبب ہو گا یا پرانے زخم پھر سامنے آ جائیں گے۔

دلہا نے مہر میں دلہن کو ایک ریال دیا، فوٹو، عکاظ اخبار

مقامی روزنامے 'عکاظ' کو تفصیلات بتاتے ہوئے خمیس مشیط کمشنری میں مقیم سعودی شہری 'محمد ابوحرید' نے کہا کہ’ میرے والدین کی زندگی ہنسی خوشی گزر رہی تھی کہ اچانک ان کے درمیان اختلافات پیدا ہونے لگے، دونوں معمولی، معمولی باتوں پر جھگڑتے تھے جس سے گھر کا ماحول  کشیدہ رہنے لگا۔
ابوحرید نے مزید کہا کہ اسی تناؤ کی وجہ سے والدین میں دوری پیدا ہوتی گئی اور بالآخر ان میں جدائی ہو گئی۔ والدین میں طلاق کے کچھ عرصے بعد نانا نے والدہ کی دوسری جگہ شادی کر دی مگر شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
والدہ کی دوسری شادی کے کافی عرصہ بعد ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا اور وہ اپنے دوسرے بیٹے کے ساتھ زندگی گزارنے لگیں۔
ابوحرید نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے مزید کہا کہ 'دس برس قبل میرے والد صاحب کو برین ہیمرج ہوا جس سے انہیں فالج کی بیماری لاحق ہو گئی اور وہ چلنے پھرنے سے معذور ہو گئے ، بیماری کو 10 برس گزر گئے اور اسی دوران ان کی تمام ترذمہ داری بھی مجھ پر عائد ہو گئی۔ والد کی تیمار داری کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرتی ضروریات کو پورا کرنا بھی میرے ہی ذمہ تھا۔'
والد اکثر و بیشتر والدہ کا ذکر مجھ سے کیا کرتے تھے۔ وہ ہمیشہ والدہ کو یاد کرتے اور ان کی باتیں کیا کرتے تھے۔ والد کی زبانی یہ باتیں سن کر میں حیران رہ جاتا تھا اور سوچتا تھا کہ جب وہ ان سے اتنی محبت کرتے تھے تو طلاق کیوں دی؟
برسوں کی جدائی کے بعد والدین کے دوبارہ مل جانے کے بارے میں ابوحرید نے کہا کہ ' گذشتہ ہفتے میں کام کے سلسلے میں ریاض گیا ہوا تھا جہاں مجھے والد صاحب کی کال آئی میں پریشان ہو گیا کہ کہیں کوئی مسئلہ تو نہیں ہو گیا۔ والد صاحب سے خیریت دریافت کرنے کے بعد ٹیلی فون کرنے کی وجہ دریافت کی تو انہوں نے کہا کہ ’میں تمہاری والدہ سے دوبارہ شادی کرنا چاہتا ہوں۔‘

دونوں میاں بیوی میں معمولی باتوں پر جھگڑا معمول بن گیا تھا، فوٹو: سوشل میڈیا

' والد کی زبان سے یہ الفاظ سننے کے لیے میں کتنا بے چین تھا۔ یہ دراصل میرے بھی دل کی ہی آواز تھی ۔ یہ الفاظ سن کرمیں اپنے آنسو نہ روک سکا اور اسی وقت فورا والدہ سے رابطہ کیا اور انہیں والد کا پیغام پہنچا دیا '
ابوحرید کا کہنا تھا کہ 'میں ریاض سے فوری طور پر واپس آیا اور سب سے پہلا کام والدین کو دوبارہ ملانے کا کیا۔ دونوں کی دوبارہ شادی ہو گئی۔ مہر کے طور پروالد نے والدہ کو ایک ریال دیا۔ اس طرح ہمارا گھرانہ 22 سالہ جدائی کے بعد دوبارہ متحد ہو گیا۔

شیئر: