Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں گایوں کی پیٹ پوجا کے لیے ’روٹی بینک‘ کا قیام

ایک مقامی تنظیم ’سارو دھرم بھوجن‘ گایوں کو کھلانے کے لیے روٹی اور بچا کھچا کھانا جمع کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
رقم رکھنے کے لیے بینک بنائے جاتے ہیں اور اسی طرح عطیہ کیے گئے خون کو محفوظ کرنے کے لیے بھی بینک موجود ہیں، لیکن انڈیا میں ایک انوکھا بینک بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں ’مقدس‘ سمجھی جانے والی گایوں کے لیے ’روٹی بینک‘ قائم کیا جا رہا ہے۔
اتر پردیش کے شہر مہوبا میں ایک تنظیم نے گائیں کو کھلانے کے لیے ’روٹی بینک‘ بنایا ہے۔
انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق چونکہ ریاستی حکومت کی جانب سے گایوں کے لیے مہیا کیا جانے والا چارہ ناکافی ہے، اس لیے ایک مقامی تنظیم ’سارو دھرم بھوجن‘ نے روٹی اور بچا کھچا کھانا جمع کرنے کی مہم شروع کی ہے۔
تنظیم کی جانب سے شہر بھر کے 10 مقامات پر باسی روٹی اور کھانا جمع کرنے کرنے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں۔
 
شہر کے ان دس مقامات سے کھانا جمع کرکے اسے مویشیوں کے باڑے میں بھیجا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس مہم میں ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ بڑی تعداد میں حصہ لے رہے ہیں۔
منتظمیں کی جانب سے لوگوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ بچا ہوا کھانا اور روٹیاں ان پوائنٹس پر جمع کرائیں تاکہ شہر بھر میں کوئی گائے بھوکا نہ رہے۔
’سارو دھرم بھوجن‘ تنظیم کے سربراہ بابلا کا کہنا ہے کہ چونکہ حکومت کی جانب سے فراہم کیا جانے والا چارہ ناکافی ہے اور اتنی بڑی تعداد میں گایوں کے لیے چارے کا بندوبست کرنا مشکل ہے۔ اس لیے ہم لوگوں سے مدد لے رہے ہیں اور لوگ باسی روٹیا اور کھانا عطیہ کر رہے ہیں۔‘
’میں تمام لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ہماری مدد کریں اور میں ہر ایک سے کہتا ہوں کہ اس مہم کا حصہ بنیں ۔‘

منتظمیں کی جانب سے لوگوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ بچا ہوا کھانا اور روٹیاں ان پوائنٹس پر جمع کرائیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

ایک دوسرے منتظم سید آفاق حسین قاضی نے اے این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’انسانوں کی طرح گائیں اور دوسرے جانوروں کو بھی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ انسانوں کے خیال رکھنے کے لیے نگران ہوتے ہیں لیکن جانوروں کے لیے کوئی نہیں ہے۔ گائیں سڑک کنارے پلاسٹک بیگ کھاتے ہوئے اکثر نظر آتے ہیں۔ اس لیے ہم نے انہیں کھلانے کا فیصلہ کیا اور روٹیاں اور کھانا جمع کرنے کے لیے 10 مراکز بنائے ہیں۔‘
ان 10 پوائنٹس میں سے ایک پر روٹی جمع کرانے والے ایک شہری کا کہنا تھا کہ یہ ایک اچھا اقدام ہے اور اب ہم بچا ہوا کھانا یا روٹیاں پھینکنے کے بجائے یہاں جمع  کرتے ہیں۔

شیئر: