Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں مذہبی ہم آہنگی کا خوبصورت منظر

متنازعہ شہریت قانون کے خلاف سکھ برادری کا ایک بڑا طبقہ مسلمانوں کے ساتھ کھڑا نظر آتا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
انڈیا میں گذشتہ دنوں جہاں ایک طرف منافرت کی سیاست نظر آئی اور دہلی کے انتخابات کے پیش نظر فرقہ وارانہ دوریاں پیدا کرنے کی کوششیں ہوئیں، وہیں ملک میں جگہ جگہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے مناظر بھی نظر آئی ہیں۔
گذشتہ دنوں امرتسر کے معروف گردوارے میں مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان یکجہتی کے اظہار کے لیے گردوارہ دربار صاحب کمپلیکس میں مسلمانوں نے نماز ادا کی۔

 

فوڈ پروسیسنگ کی مرکزی وزیر اور اکالی دل کی رہنما ہر سمرت کور بادل نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ’اول اللہ نور اپایا قدرت کے سب بندے۔۔۔ کیا دل کو چھو لینے والا منظر ہے۔ مسلم بھائی سری دربار صاحب گردوارے کے باہر نماز ادا کر رہے ہیں۔ دنیا میں گرو گھر کے علاہ عقیدے اور مذہب کی آزادی پر اعتماد کا ایسا منظر آپ کہا دیکھیں گے؟‘
ان کی ٹویٹ کو تقریبا ڈیڑھ سو بار ٹویٹ کیا گیا ہے جبکہ چھ سو سے زیادہ لائکس ملے ہیں۔ لیکن اس پر انھیں ٹرول بھی کیا جا رہا ہے۔ کسی نے لکھا ہے کہ یکطرفہ سیکولرزم کمزوری ہوتی ہے مضبوطی نہیں تو کسی نے کہا ہے کہ کیا کسی مسجد میں اکھنڈ پاٹھ یا ہون ہو سکتا ہے۔

 

یہاں تک کے بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے بھی اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا: ’کیا مسجد کے باہر یگیہ یا کیرتن کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں خیر سگالی کی اجازت ہے یا یہ صرف ایک طرفہ ٹریفک ہے؟‘
لیکن یہ ہم آہنگی کا منظر صرف گردوارے تک محدود نہیں بلکہ جب سے انڈیا میں شہریت کا متنازع ترمیمی قانون متعارف کرایا گیا ہے سکھ برادری کا ایک بڑا طبقہ مسلمانوں کے ساتھ کھڑا نظر آیا ہے۔
دہلی کے شاہین باغ دھرنے میں تو سکھ مذہب کے لوگ نہ صرف دن رات بڑی تعداد میں شریک ہیں بلکہ وہ لنگر بھی چلا رہے ہیں۔

شہریت قانون کے خلاف دہلی کے شاہین باغ دھرنے میں سکھ مذہب کے لوگ بڑی تعداد میں شریک ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

اردو میڈیا میں شائع ایک خبر کے مطابق سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے ڈی ایس بندرا نے تو شاہین باغ میں لنگر چلانے کے لیے اپنا ذاتی فلیٹ تک فروخت کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’واہے گرو نے جو دیا ہے اسے خدمت خلق میں لگا دینا ہی اس کا اصل استعمال ہے۔‘ ابتدا میں گھر والے ناراض ہوئے مگر اب سب ان کے ساتھ ہیں۔
اسی طرح جامعہ ملیہ میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف جاری احتجاج میں بھی سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نمایاں طور پر نظر آتے ہیں۔

شیئر: