Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بغاوت کا مقدمہ: مجسٹریٹ سے وضاحت طلب

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو بتایا تھا کہ ڈیوٹی مجسٹریٹ کی ہدایت پر بغاوت کا مقدمہ قائم کیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پشتون تحفظ مومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر بغاوت کا مقدمہ درج کرنے پر ڈیوٹی مجسٹریٹ، چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد پولیس سے وضاحت طلب کر لی ہے۔
منگل کو عدالت نے تحریری حکمنامے میں لکھا کہ ’ڈیوٹی مجسٹریٹ جنہوں نے بغاوت جیسا سنگین مقدمہ قائم کرنے کی ہدایت کی ہے، بیان حلفی کے ذریعے وضاحت دیں کہ کیوں نہ ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔‘
عدالتی فیصلے کے مطابق ’ڈیوٹی مجسٹریٹ بادی النظر میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے، وہ وضاحتی بیان حلفی جمع کروائیں کہ ان کو جوڈیشل اختیارات کے استعمال سے کیوں نہ روکا جائے؟‘
عدالت نے آئی جی اسلام آباد پولیس، چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو بھی بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کی ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے درخواست گزاروں کے خلاف کی گئی کارروائی کی وضاحت کی جائے۔
دوران سماعت ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے عدالت کو بتایا تھا کہ ڈیوٹی مجسٹریٹ کی ہدایات پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا۔
عدالتی حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی آر کے مطابق درخواست گزار غیر مسلح تھے اور پر امن طریقے سے پریس کلب کے باہر احتجاج کر رہے تھے۔ ایف آئی آر میں بغاوت اور دہشت گردی کے دفعات کو شامل کرنا عدالتی فیصلوں کے برخلاف ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ انتظامیہ عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی کہ پر امن احتجاج کرنے والوں کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کے دفعات کیوں شامل کیے گئے۔ ’انتظامیہ وضاحت کرے کیوں نہ ایف آئی آر ختم کر دی جائے۔‘

عدالتی فیصلے کے مطابق بظاہر ڈیوٹی مجسٹریٹ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ 28 جنوری کو اسلام آباد پریس کلب کے باہر قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ سمیت پی ٹی ایم اور عوامی ورکرز پارٹی کے کارکنان کو منظور پشتین کی گرفتاری کرنے پر احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
گرفتارافراد پرانتظامیہ نے بغاوت اور بعد میں دہشت گردی کے دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
محسن داوڑ اور تین خواتین سمیت چھ ملزمان کو اگلے دن رہا کر دیا گیا جبکہ دیگر کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما عمار راشد اور دیگر زیر حراست افراد کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے تین فروری کو تمام گرفتار ملزمان کو رہا کرنے اور انتظامیہ کو بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی وجوہات پر رپورٹ جمع کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
عدالت نے معاونت کے لیے اٹارنی جنرل اور ایڈویکیٹ جنرل کو بھی نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ کیس کی مزید سماعت 17 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد پولیس کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: