Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستان میں محفوظ دہشت گرد ٹھکانے نہیں‘

افغان مہاجرین کانفرنس کا مقصد پاکستان کی میزبانی کو اجاگر کرنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کے کیمپس کی موجودگی میں اس بات کی ضمانت دینا ممکن نہیں کہ کوئی انتہا پسندانہ کاروائی نہیں کرے گا۔
اسلام آباد میں افغان پناہ گزینوں سے متعلق ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’افغانستان میں امن کے نتیجے میں مہاجرین واپس چلے جائیں تو پھر ہم افغانستان میں کسی واقعے کی صورت میں ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔‘
کانفرنس کے دوران افغانستان کے سیکنڈ وائس پریزیڈنٹ سروس دانش کی تقریر میں پاکستان میں مبینہ طور پر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کی موجودگی کا ذکر کیا گیا تو جواب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی محفوظ ٹھکانے نہیں ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ستمبر گیارہ کے بعد ممکن ہے کچھ جگہوں پر ایسے انتہا پسند ہوں جو افغانستان میں لڑتے ہوں تاہم جب لاکھوں افراد پر مشتمل مہاجرین کیمپس ہوں تو ان میں سے چند ہزار انتہاپسندوں کو شناخت کرنا کسی بھی حکومت کے لیے مشکل ہو گا۔
’27 لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی میں ہمارے لیے ضمانت دینا مشکل ہے۔ حالانکہ ہم پاک افغان سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں اور کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے تاہم پھر بھی ضمانت دینا مشکل ہے۔‘
 تاہم وزیراعظم عمران خان نے افغان مہمان کو یقین دلایا کہ کابل میں امن پاکستان کی دلی خواہش ہے اور یہ پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جو بھی ہوتا رہا ہو اس وقت پاکستان کی فوجی اور سیاسی قیادت صدق دل سے افغانستان میں امن چاہتی تاکہ وہاں سے وسطی ایشا تک تجارت کھل سکے اور پاکستان کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔
افغان نائب صدر نے فارسی میں خطاب کیا جو زیادہ تر شرکا نہ سمجھ سکے تاہم وزیراعظم عمران خان اور سٹیج پر موجود مہمانوں کو اس کی انگلش کاپی دی گئی تھی جس کی بنا پر وزیراعظم نے جوابی تقریر میں محفوظ ٹھکانوں کے حوالے سے جواب دیا۔
تقریب سے خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ پاکستان مہاجرین کے حوالے سے دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے چالیس سال تک افغان مہاجرین کی دل کھول کر مدد کی  تاہم دنیا نے اس حوالے سے  پاکستان کی اتنی مدد نہیں کی جتنی کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ مہاجرین کے حوالے سے پاکستان کی امداد میں اضافہ کرے۔

افغان کرکٹ ٹیم کے اکثر کھلاڑیوں نے پاکستان میں کرکٹ سیکھا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عمران خان نے انڈیا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں نفرت پر بننے والی حکومت عوام کے حقوق سلب کر رہی ہے۔
’بی جے پی والے کیمروں کے سامنے مسلمانوں کو کہتے ہیں کہ پاکستان چلے جاؤ۔‘
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں 80 لاکھ لوگوں کو جیل کی سی کیفیت میں رکھا گیا ہے۔
عمران خان نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’انڈیا پاکستان پر گیارہ روز میں قبضہ کر سکتا ہے۔‘
 ’ایک جوہری ملک کے سربراہ کی جانب سے دوسرے جوہری ملک کے بارے میں ایسا تبصرہ انتہائی غیرذمہ دارانہ ہے، دنیا کو اس صورت حال کو سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر اقوام متحدہ نے صورت حال کا نوٹس نہ لیا تو کشمیر کا مسئلہ دونوں ممالک کے لیے فلیش پوائنٹ بن سکتا ہے۔‘

 انتونیو گوتریس نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کے ساتھ بھرپور تعاون دیکھا (فوٹو: سوشل میڈیا)

قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی پاکستان کا دورہ کیا پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کے ساتھ بھرپور تعاون دیکھا، اس وقت بھی جب دنیا کی جانب سے عالمی حمایت کم تھی۔
’چار دہائیوں تک مہاجرین پر دروازے کھلے رکھنے والے پاکستان کا کردار لائق ستائش ہے۔‘
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں تیس لاکھ افغان رجسٹرڈ ہیں۔
’ہم ان کی میزبانی کر رہے ہیں، جو مہمان نوازی کے مذہبی اصولوں پر مبنی ہے۔ پاکستان اور افغانستان کا تعلق مشترک مذہب، ثقافت اور اقدار پر قائم ہے۔‘

شیئر: