Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈھائی لاکھ کی زمین جب 90 لاکھ ریال کی نکلی تو کیا ہوا؟

شیخ بدر بن محمد السلطان الجوف ریجن کی سکاکا اپیل کورٹ کے جج ہیں ( فوٹو: ٹوئٹر)
ڈھائی لاکھ ریال میں زمین خریدنے والے کو جب علم ہوا اس کی حقیقی قیمت 90 لاکھ ریال سے زیادہ ہے تو اس نے کیا کیا؟
یہ واقعہ پچھلی صدیوں کا نہیں بلکہ آج کے دور کا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے شمالی ریجن الجوف کے شہر سکاکا میں اپیل کورٹ کے جج شیخ بدر بن محمد السلطان نے پچھلے دنوں یتیم بچوں کے حصے میں آنے والا ایک باغ خریدا جس کی قیمت ڈھائی لاکھ ریال لگائی گئی۔
بات چیت ہوئی اور طے پایا کہ رقم جمع کرانے پر باغ کا قبضہ دے دیا جائے گا مگر چند دنوں کے بعد باغ خریدنے والے شیخ کو معلوم ہوا کہ باغ کی زمین پر ایک شاہراہ بننے جارہی ہے۔ شاہراہ بنانے والے ادارے نے اس زمین کی قیمت 91 لاکھ 30 ہزار لگائی ہے۔
یتیم بچوں کے وکیل سلطان البیالی نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا ہے کہ’میں چند یتیم بچوں کا وکیل ہوں جنہیں وراثت میں ایک باغ کی زمین ملی ہے۔ ہم اسے فروخت کرنا چاہتے تھے‘۔
وہ کہتے ہیں ’ایک شخص سے ڈھائی لاکھ ریال میں سودا طے ہوا۔ وہ شخص شیخ بدر بن محمد السلطان ہیں جو سکاکا میں اپیل کورٹ کے جج ہیں‘۔
وہ بتاتے ہیں ’سودا طے ہونے کے بعد اس بات پر اتفاق ہوا کہ رقم جمع کرانے کے بعد زمین ان کے قبضے میں دی جائے گی‘۔
وہ کہتے ہیں ’ قانون کے مطابق یہ سودا پکا ہے، اصولی طور پر زمین ان کی ہوگئی تھی مگر انہیں کسی طرح معلوم ہوا کہ اس زمین پر ایک اہم شاہراہ تعمیر ہونے والی ہے‘۔
وہ بتاتے ہیں ’شاہراہ تعمیر کرنے والے ادارے نے اس کی قیمت 91 لاکھ سے زیادہ لگائی ہے، شیخ نے مجھے فون کیا اور سودا منسوخ کر دیا‘۔
سلطان البیالی کہتے ہیں’ شیخ نے مجھے کہا کہ جب تم لوگوں نے زمین فروخت کی تب زمین کی قیمت کچھ اور تھی، اب کچھ اور ہوگئی ہے۔ اس رقم کے حقیقی حقدار یتیم بچے ہیں‘۔
وہ کہتے ہیں’مجھے کانوں پر یقین نہیں آرہا تھا کہ اس دور میں کوئی اتنا بڑا ایثار کرسکتا ہے۔ وہ عظیم آدمی ہیں جنہوں نے نہایت ایمانداری سے سودا منسوخ کردیا‘۔
 

شیئر: