Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں خودکش دھماکہ، آٹھ افراد ہلاک

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں منان چوک کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں سات افراد ہلاک جبکہ پندرہ زخمی ہو گئے ہیں۔
دھماکے کی جگہ سے کچھ فاصلے پر پریس کلب کے سامنے کالعدم مذہبی تنظیم اہلسنت و الجماعت کے کارکن احتجاج کے لیے جمع تھے۔ ان کی سکیورٹی کے لیے پولیس نے پریس کلب جانے والا راستہ ایک گاڑی لگا کر بند کیا ہوا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا خودکش تھا اور نو عمر حملہ آور احتجاج کے شرکاءکو نشانہ بنانا چاہتا تھا تاہم پولیس نے اسے روک لیا۔
دھماکے کے نتیجے میں کم از کم پانچ گاڑیاں اور متعدد موٹرسائیکلوں کو نقصان ہوا جبکہ قریب واقع ضلع کچہری کی عمارت سمیت قریبی دکانوں اور کاروباری مراکز کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے ۔
لاشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال کوئٹہ پہنچایا گیا جہاں دھماکے کے فوری بعد ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی۔
سول ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کو ٹراما سینٹر میں علاج فراہم کیا جارہا ہے جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
سول ہسپتال میں اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے عینی شاہد زخمی محمد ارشد نے بتایا کہ دھماکے کے وقت ریلی کی حفاظت کیلئے بڑی تعداد میں پولیس اہلکار موجود تھے۔

سول ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

’اس وقت سڑک پر ٹریفک بھی جام تھی جیسے ہی ٹریفک رواں دواں ہوئی اس دوران زوردار دھماکا ہوگیا اور ہر طرف دھواں اٹھنے لگا۔ میں سڑک کے دوسری جانب بھاگا ۔ مجھے پیٹھ پر زخم لگے ۔
پریس کلب کے باہر احتجاج میں شریک مذہبی جماعت کے ایک کارکن نے بتایا کہ ہمارا احتجاج ہورہا تھا جیسے ہی دعا ختم ہوئی تو دھماکا ہوا مگر ہم دور ہونے کی وجہ سے بچ گئے اور ہمارا کوئی ساتھی زخمی نہیں ہوا۔
ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے جائے وقوعہ پر میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مذہبی جماعت کی ریلی کی حفاظت کے لیے ڈسٹرکٹ پولیس اور ایگل سکواڈ کے اہلکار تعینات تھے جنہوں نے ریلی کی جانب جاتے ہوئے ایک مشکوک نوجوان کو روکا تاہم اُنہوں نے رُکنے کی بجائے آگے جانے کی کوشش کی جس پر اہلکاروں نے اسے دبوچ لیا اور نیچے گرادیا۔ اس دوران حملہ آور نے اپنی جسم سے بندھی خودکش جیکٹ دھماکے سے اڑا دی۔

ڈی آئی جی کے مطابق حملہ آور ریلی کو ہی نشانہ بنانا چاہتا تھا (فوٹو: ٹوئٹر)

ڈی آئی جی کے مطابق دھماکے میں حملہ آور کو روکنے کی کوشش کرنے والے ڈی ایس پی کے ڈرائیور سمیت دو پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔ مرنے والے دیگر افراد میں ایک لیویز اہلکار اور چار شہری شامل ہیں۔
عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ ’یہ ہمارے اہلکاروں کی ہمت ہے جنہوں نے جان کی قربانی دے کر حملہ آور کو آگے جانے سے روکا۔‘ ان کے بقول حملہ آور ریلی کو ہی نشانہ بنانا چاہتا تھا کیونکہ آگے اس کے سوا کوئی دوسرا ہدف بظاہر موجود نہیں تھا تاہم پولیس تحقیقات کے بعد ہی حتمی نتیجہ اخذ کرے گی۔
منان چوک کوئٹہ کا مصروف ترین علاقہ ہے جہاں سے پریس کلب اور ضلعی کچہری چند قدم کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس علاقے میں اس سے قبل بھی کئی دھماکے ہو چکے ہیں۔

شیئر: