Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

20 برس قبل اغوا ہونے والے بچوں کے حقیقی والدین کون؟

پولیس نے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے خون کے نمونے حاصل کر لیے (فوٹو:اخبار24)
سعودی عرب کے مشرقی ریجن میں بیس برس قبل اغوا ہونے والے بچوں کے حقیقی والدین کا معاملہ ابھی تک حل نہیں ہوسکا ہے۔
ولدیت کے حوالے سے سعودی عرب میں سامنے آنے والا اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ اس وقت غیر معمولی اہمیت اختیار کر گیا جب 20 برس قبل لاپتہ ہونے والے بچے کے ’حقیقی والد‘ علی الخنیزی نے سعودی عرب کے اخبار المدینہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’پولیس نے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے خون کے نمونے حاصل کر لیے۔ امید ہے کہ ہمارا حقیقی بیٹا جلد اصل گھر کے دسترخوان پر ہمارے ساتھ ہوگا‘۔
علی الخنیزی کا کہنا ہے ’20 برس قبل ہسپتال کے کلوز سرکٹ کیمروں سے حاصل ہونے والی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک عورت میرے بچے کو اپنے ساتھ لے جا رہی ہے‘۔

دمام سے دو نومولود اغوا ہو ئے تھے تاہم پولیس نے فائل بند کر دی تھی (فوٹو: اخبار 24)

المدینہ اخبار کے مطابق مغویہ کا یہ دعوی کہ بچے اسے کورنیش سے ملے درست نہیں ہو سکتا کیونکہ لاوارث بچوں کی صورت میں اسے ہر حال میں قانون نافذ کرنے والے ادارے سے رابطہ کرنا چاہیے تھا۔
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے علی الخنیزی نے مزید کہا کہ ’پولیس کی جانب سے ڈی این اے کے لیے جب رابطہ کیا گیا تو مجھے یہاں تک آنے میں اس لیے تاخیر ہو گئی کہ میں بیرون ملک گیا ہوا تھا‘۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے مشرقی ریجن کے علاقے دمام میں ایک خاتون نے دو بچوں کی 20 برس تک پرورش کی۔ جب شناختی کارڈ بنوانے کے لیے دستاویزات طلب کی گئی تو وہ خاتون کے پاس نہیں تھیں۔
دوسری جانب پولیس اس خاتون کے پاس موجود تیسرے بچے کا بھی ڈی این اے کرانے کا اراردہ رکھتی ہے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ کہیں وہ بھی تو اغوا کیا ہوا بچہ تو نہیں۔
یاد رہے کہ مشرقی ریجن پولیس کے ترجمان نے بتایا تھا کہ ’20 برس قبل مشرقی ریجن کے دارالحکومت دمام سے دو نومولود اغوا ہوئے تھے۔ پولیس نے ان کا پتا لگانے میں ناکامی پر فائل بند کر دی تھی۔
اب بچوں کے لاپتہ ہونے کی شکایت کی پیروی کرنے والے ادارے نے 50 سالہ سعودی خاتون کو بچوں کے اغوا کے شبے میں گرفتار کیا ہے۔

شیئر: