Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

20 برس قبل اغوا ہونے والے بچے کیسے ملے؟

سعودی خاتون نے دو لڑکوں کے شناختی کارڈ بنوانے کے لیے رجوع کیا تھا۔فوٹو: الیوم
مشرقی ریجن کی پولیس نے بیس برس قبل لاپتہ ہونے والے دو بچوں کی گھتی سلجھانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
مشرقی ریجن پولیس کے ترجمان نے کہا ہے ’بیس برس قبل مشرقی ریجن کے دارالحکومت دمام سے 2 نومولود اغوا ہو ئے تھے۔ پولیس نے ان کا پتہ لگانے میں ناکامی پر فائل بند کردی تھی۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق الشرقیہ پولیس کے ترجمان نے بتایا ’ بچوں کے لاپتہ ہونے کی شکایت کی پیروی کرنے والے ادارے نے پچاس سالہ سعودی خاتون کو بچوں کے اغوا کے شبے میں گرفتار کیا ہے‘۔

پولیس ترجمان کےمطابق لاپتہ نومولود کی گھتی سلجھانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔فوٹو: عاجل

ترجمان کے مطابق’ سعودی خاتون نے دو لڑکوں کے شناختی کارڈ بنوانے کے لیے محکمہ احوال مدنیہ (برتھ اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے والا ادارہ) سے رجوع کیا تھا‘۔
خاتون کا کہناتھا ’بیس برس قبل اسے دو نومولود پبلک مقام سے ملے تھے۔ تب سے وہ ان کی دیکھ بھال کرتی آرہی ہے۔ اس کے ذہن میں کبھی یہ خیال نہیں آیا کہ پولیس میں رپورٹ درج کرادے‘۔
پولیس ترجمان نے بتایا ’ دونوں لڑکوں کا ڈی این اے کیا گیا۔ اسی کے ساتھ ان کے بارے میں مختلف معلومات جمع کی گئیں‘۔
’پرانا ریکارڈ کھنگالا گیا تو پتہ چلا بیس برس قبل دمام شہر کے ایک ہسپتال سے 24 ربیع الثانی 1417ھ کو ایک نومولود کے اغوا ہونے کی رپورٹ درج کرائی گئی تھی۔ ایک رپورٹ 8ربیع الثانی 1420ھ کوایک اور نومولود کے اغوا کے حوالے سے ریکارڈ ہوئی تھی‘۔
دونوں بچوں کا ڈی این اے ہسپتال میں تھا۔ چیک کرنے پر پتہ چلا کہ یہ وہی بچے ہیں جنہیں اغوا کیا گیا تھا۔ 
شناختی کارڈ بنوانے کے لیے محکمہ احوال مدنیہ سے رجوع کرنے والی مقامی خاتون کو گرفتار کرلیا گیا۔

شیئر: