Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاتون سکالر ’قہوہ ‘ کی ماہر بن گئی

فوزیہ الزہرانی نے قرضہ سکیم سے فائدہ اٹھا کر دکان کھولی۔ فوٹو عکاظ
سعودی خواتین ماضی قریب تک مرضی کی ملازمت نہ ملنے پر گھروں میں بیٹھے ر ہنے کو ترجیح دیتی تھیں۔ تعلیم یافتہ خواتین کسی پیشے، ہنر یا کسی دوسرے کام سے منسلک ہونا پسند نہیں کرتی تھیں۔
عکاظ اخبار کے مطابق فوزیہ الزہرانی نے بزنس مینجمنٹ کا کورس کیا ہے۔ الباحہ یونیورسٹی میں لیکچرار شپ ملنے کے باوجود قہوہ بنانے کے کام کو ترجیحی دی ہے۔

یقین ہے کہ اس کاروبار سے میرے خاندان اور وطن کو فائدہ ہوگا۔ فوٹورویٹر

فوزیہ الزہرانی نے بتایا’ ہمیشہ سوچتی تھی کہ کوئی ایسا اچھوتا کام کروں جس سے معاشرے کی خدمت ہو اور حلال روزی میرے گھر میں آئے۔ اسی دوران قہوہ تیار کرنے او رانواع و اقسام کی مٹھائیاں بنانے پر توجہ دی’۔ 
’قہوے اور مٹھائیوں کی ایسی دکان تیار کی جسے آپ جدید و قدیم کا حسین امتزاج قرار دے سکتے ہیں‘۔
فوزیہ الزہرانی نے مزید کہا’ 2015 میں امریکہ سے واپس آئی تھی۔ امریکہ میں میڈیکل سینٹرز اور تجارتی مراکز میں کام کیا تھا۔ میرا مقصد امریکہ میں کاروبار کرنا یا پیسہ کمانا نہیں بلکہ تجربات حاصل کرنا تھا‘۔
فوزیہ الزہرانی نے مزید کہا ’مجھے کام سے دیوانگی کی حد تک پیار ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ یونیورسٹی نے مجھے رضاکارانہ خدمات پر’ گولڈ کی ‘کے اعزاز سے نوازا گیا‘۔
فوزیہ الزہرانی نے انواع و اقسام کے قہوے اور مٹھائیوں کی دکان کھولنے اور سجانے کے لیے قرضہ سکیم سے فائدہ اٹھایا۔
 سعودی سکالر کا کہناہے ’ قہوے میں خوبصورت اضافہ وہی شخص کرسکتا ہے جسے اس کا ذوق ہو ‘۔
 اپنے گھر والوں کی شکر گزار ہوں جنہوں نے میری تعلیم و تربیت میں کبھی ادنی فروگزاشت سے کام نہیں لیا۔ شاید وہ مجھے یونیورسٹی میں کامیاب دیکھنا چاہتے تھے مگر میں نے نجی کاروبار کو ترجیح دی‘۔ 
’مجھے یقین ہے کہ میرے اس کاروبار سے نہ صرف مجھے بلکہ میرے خاندان اور وطن کو بھی فائدہ ہوگا۔ ہموطن لڑکیاں آگے آئیں میں نے ان کی مدد کروں گی‘۔                              
 
 
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: