Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلیا کے جنگلوں میں لگنے والی آگ کی تحقیقات کا آغاز

آگ کی تحقیقات کرنے والا کمیشن 31 اگست کو رپورٹ دے گا (فوٹو: اے ایف پی)
آسٹریلیا نے ملک کے جنگلوں میں لگنے والی بدترین آگ کی قومی سطح پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
 خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم سکاٹ موریسن کا قومی سطح پر تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’وسیع پیمانے پر لگی آگ سے 30 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ہزاروں گھر تباہ ہوئے۔‘
تحقیقاتی رائل کمیشن قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات پر غور کرے گا اور یہ تجویز دے گا کہ کیسے قدرتی آفات کے لیے تیار رہا جائے۔ 
اس تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی ایئر فورس کے سابق چیف مارک بنسکن کریں گے جبکہ وفاقی عدالت کے ریٹائرڈ جج اینابیل بینٹ اور ماحول سے متعلق قوانین کو دیکھنے والے وکیل پروفیسر اینڈریو میکنتاش بھی اس کمیشن کا حصہ ہوں گے۔
وزیراعظم سکاٹ موریسن کے مطابق تحقیقاتی کمیشن کے نتائج 31 اگست کو رپورٹ کی شکل میں سامنے آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ بش فائر سیزن آنے سے قبل ہمارے پاس تجاویز ہوں گی۔‘
 اے ایف پی کے مطابق اس آگ سے ہر چار میں سے تین آسٹریلوی شہری متاثر ہوئے۔
آگ پر قابو پانے کے لیے آسٹریلوی حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے سست روی سے کام لیا۔
آسٹریلیا کے جنگلوں میں لگی آگ پر پہلے بھی تحقیقات ہوئیں تاہم ان تحقیقات سے آنے والے نتائج پر خاطرخواہ عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

آسٹریلیا میں آگ سے جنگلی جانور شدید متاثر ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

تحقیقاتی رائل کمیشن قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات پر غور کرے گا۔
مخالف سیاسی جماعت لیبر پارٹی نے وزیراعظم موریسن پر الزام لگایا ہے کہ وہ ان چیزوں کی جانب توجہ دے رہے ہیں جن پر سیاسی طور پر بات کرنا آسان ہے۔
آسٹریلیا میں لگنے والی آگ سے جنگلی جانور بھی شدید متاثر ہوئے۔
واضح رہے کہ درجہ حرارت میں شدت کے باعث گذشتہ برس ستمبر میں آسٹریلیا کے جنگلات میں آگ لگ گئی جس پر قابو نہ پایا جا سکا تھا۔
سال 2019 آسٹریلیا کے لیے خشک اور گرم ترین سال تھا۔

شیئر: