Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلیا میں شہریوں کو ساحل پر تفریح نہیں، پناہ کی تلاش

آسٹریلیا میں لگی جنگلاتی آگ اکتوبر میں پھیلنا شروع ہوئی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
آسٹریلیا کے جنگلوں میں لگی آگ نے شہری اور سیاحتی مقامات کا رُخ کرلیا، جس کے باعث منگل کو ہزاروں سیاحوں اور مقامی افراد نے یا تو سرکاری عمارتوں میں پناہ لی یا سمندری علاقے میں انتباہی سائرن بجنے پر پانی کی طرف بھاگنا شروع کردیا۔
آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریا کے علاقے میں ایک دکان مالک رابرٹ فلپس نے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے اپنی دکان میں 45 افراد کو پناہ دے رکھی ہے۔
رابرٹ فلپس نے مزید بتایا کہ شہر بھر میں پر جگہ ہوا میں آگ کے شعلے موجود ہیں جس کے وجہ سے علاقے میں موجود متعدد بچے ٹھیک سے سانس نہیں لے پا رہے۔
وکٹوریا کے فائر کمشنر انڈریو کرسپ کا کہنا ہے کہ 4000 افراد نے سمندر کنارے پناہ لے رکھی ہے، جن میں سے ایک ریٹائرڈ پولیس اہلکار مارک ٹریگیلاس ہیں جنہوں نے اپنی سب سے قیمتی اشیا کو ایک ایک وین میں ڈال کر ساحل کا رُخ کرلیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آگ سے مزید نقصانات کے خدشات ہیں، اور بتایا کہ اب تک انہوں نے درجنوں گیس سیلنڈر پھٹنے کی آوازیں سنی ہیں۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کے جنگلوں میں لگی آگ کو کئی ہفتے گزر گئے ہیں لیکن اب تک اس پر قابو نہیں پاتا جا سکا ہے۔ اس آگ نے تقریباً ایک کروڑ ایکڑ، یعنی ملک جاپان جتنے رقبے کو جلا کر راکھ کردیا ہے۔

آگ کی وجہ سے متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

مقامی ریڈیو میزبان فرانسیسکا ونٹرسن نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کو بتایا کہ وہ ایک عمارت میں پناہ لیے ہوئی تھیں اور انہیں انتباہی سائرن کے ساتھ ساتھ لاؤڈ سپیکر پر بھی آوازیں آرہی تھیں جن میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر پناہ لینے کا کہا جارہا تھا۔
پیر کو حکام  کا کہنا تھا کہ ان کو تین لوگوں کی ہلاکت کا خدشہ تھا جبکہ چار لوگ 24 گھنٹے سے لاپتہ تھے۔
آگ کی وجہ سے متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ جو علاقے آگ کے راستوں میں آتے ہیں وہاں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی ہے۔
آسٹریلیا کے جنگلوں میں لگی آگ اکتوبر میں پھیلنا شروع ہوئی تھی جس سے اب تک نو ہلاکتیں ہو چکی ہیں، جن میں تین فائر فائٹرز شامل تھے۔

شیئر: