Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غیرقانونی تارکین کے خلاف سالانہ کارروائی ہوتی ہے‘

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب میں ہر ملک کے غیرقانونی تارکین کے خلاف کارروائی ہوتی ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانیوں کے خلاف کریک ڈاون کرکے ان کو نکالنے کی خبریں درست نہیں بلکہ یہ غیرقانونی تارکین وطن اور ورکرز کے خلاف سالانہ کارروائی کا حصہ ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ سعودی حکومت ہر سال رمضان سے قبل سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد اور ورکرز کے خلاف کریک ڈاون کرتی ہے۔ یہ کریک ڈاون خصوصی طور پر پاکستانیوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ سعودی حکام نے دیگر ملکوں کے شہریوں کو بھی گرفتار کیا ہے۔

 

ترجمان نے کہا کہ ’پاکستانی قونصل خانے کے حکام سعودی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ پاکستان سعودی قواعد و ضوابط کا احترام بھی کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی کمیونٹی کے مفادات کا تحفظ بھی کیا جا رہا ہے۔‘
ترجمان نے زور دیا کہ ’سوشل میڈیا پر ایسی خبریں دینے سے گریز کیا جائے کیونکہ اس سے پاکستانی کمیونٹی میں غیر ضروری پریشانی اور تذبذب پھیلتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان انتہائی اہم، دیرینہ اور سٹریٹیجک تعلقات ہیں اور دونوں ملک ایسی بے بنیاد خبروں کو مسترد کرتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ’شام میں بعض پاکستانیوں کی ہلاکت کی خبریں دیکھی ہیں۔ دمشق میں پاکستان کے مشن کو اصل حقائق معلوم کرنے کا کہا گیا ہے۔‘

گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر سعودی عرب سے پاکستانیوں کو بے دخل کرنے کی خبریں پھیلائی گئی تھیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان مین مہاجرین کے حوالے سے عالمی کانفرنس کے انعقاد اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دورے سے عالمی سطح پر پاکستان کے امن پسندانہ اقدامات کو تسلیم کیا گیا ہے اور پیغام گیا ہے کہ پاکستان امن کے لیے ایک بہترین شراکت دار ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر ایسی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے جس کے بعد پاکستانی قونصلیٹ جدہ نے مکہ ریجن میں پاکستانیوں کو گرفتار کرکے شمیسی جیل بھیجنے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انھیں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

شیئر: