Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حقیقی والدین سے ملاپ کی شرط کیا تھی؟

ایسی کوئی شرط نہیں کی تھی کہ مغویہ کے خلاف قانونی کارروائی نہیں ہوگی (فوٹو: مزمز)
سعودی عرب کے مشرقی ریجن سے 20 برس قبل اغوا ہونے والے موسی الخنیزی نے کہا ہے کہ ’اپنے حقیقی والدین سے ملنے سے قبل ایسی کوئی شرط عائد نہیں کی تھی کہ ان کے حقیقی والدین مغویہ کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کریں گے‘۔
سعودی عرب کے اخبار الوطن کے مطابق موسی الخنیزی سے جب پوچھا گیا کہ ایسی باتیں گردش کر رہی ہیں کہ آپ نے اپنے حقیقی والدین کو اس بات کا پابند کیا ہے کہ اغوا کرنے والی خاتون کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کریں گے۔ 
موسی الخنیزی نے کہا کہ ’اپنے حقیقی والدین سے مل کر خوش ہوں تاہم واپسی کے لیے ایسی کوئی شرط عائد نہیں کی تھی۔ یہ سب باتیں سوشل میڈیا پر ہیں جن میں کوئی حقیقت نہیں‘۔

موسی الخنیزی کو دمام کے ہسپتال سے ایک خاتون نے 20 سال قبل اغوا کیا تھا (فوٹو: مزمز)

واضح رہے کہ موسی الخنیزی کو دمام کے ہسپتال سے ایک خاتون نے 20 سال قبل اغوا کیا تھا۔
اس وقت علی الخنیزی نے بیٹے کی گمشدگی کی رپورٹ پولیس میں درج کرائی تھی اور اخبارات میں بھی تلاش گمشدہ کے اشتہارات شائع کروائے تھے۔
الخنیزی کے بیٹے کا نام اغواکار خاتون نے موسیٰ رکھا تھا۔ اس کے بارے میں دوہفتے قبل اس وقت پتہ چلا جب خاتون بچے کی شناختی دستاویز بنوانے کی کوشش کی۔
دستاویز طلب کرنے پر تحقیقات کی گئی تو پتہ چلا کہ موسیٰ وہی بچہ ہے جسے مشرقی ریجن کے ہسپتال سے اغوا کیا گیا تھا۔

شیئر: