Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس: احتیاطی تدابیر میں کتنا سچ؟

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے کورونا وائرس سے متعلق گمراہ کن معلومات پھیلائی جارہی ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)
پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں چین سے پھیلنے والے مہلک کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد اس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر اور علاج کے حوالے سے مختلف دعوے سامنے آرہے ہیں۔
اے ایف کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نمک کے پانی سے غرارے، جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ آنکھوں کے قطرے، چہرے کے ماسک کو بھاپ دے کر دوبارہ استعمال میں لانا اور اس جیسے کئی دعوے کیے جارہے ہیں جو گمراہ کن ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا کے ذریعے کورونا وائرس کے حوالے سے غلط معلومات، گمراہ کن خبروں اور افواہوں کو پھیلایا جا رہا ہے جس کا ٹوئٹر اور فیس بک انتظامیہ نے بھی نوٹس لیا ہے۔
ٹوئٹر جس پر گذشتہ ماہ جنوری میں کورونا وائرس سے متعلقہ ڈیڑھ کروڑ ٹویٹس کی گئیں، نے کہا ہے کہ اس نے بے بنیاد مواد کی تشہیر کو روکنے کے لیے تلاش کے نتائج سے خود سے تجویز کردہ مواد کی سہولت معطل کردی ہے۔

کورونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر اور علاج کے حوالے سے مختلف دعوے سامنے آرہے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)

فیس بک انتظامیہ نے بھی کہا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر سے متعلق غلط دعووں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔
کمپنی کے شعبہ صحت کے سربراہ کینگ شنگ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ان اقدامات کا ہدف پرہیز کے غلط طریقہ کار جیسے بلیچ کا محلول پینا اور ایسے دعوے ہیں جن سے لوگوں میں ابہام پیدا ہو۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کمپنی پہلے ہی جھوٹے مواد کی نگرانی کے لیے فیکٹ چیکر کا نظام استعمال کر رہی ہے، تاکہ لوگوں تک جھوٹی خبروں کو پھیلنے سے روکا جائے۔
تلوں کے تیل اور ماؤتھ واش کا استعمال وائرس کے خاتمے کے لیے موثر ہے اور ایسے کئی غلط دعووں کو مسترد کرنے کے لیے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے بھی ایک مہم شروع کی ہے۔
تاہم اب بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اور پیغام رسانی کی ایپلی کیشنز کے ذریعے گمراہ کن معلومات پھیلائی جارہی ہیں۔

ایک پوسٹ میں دعوی کیا گیا تھا کہ اگر متاثرہ شخص  لہسن کو پانی میں ابال کر کھائے تو وائرس سے چھٹکارہ مل سکتا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

کورونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر اور اس کے علاج سے متعلق کون سے غلط دعوے اب تک سامنے آئے ہیں آپ بھی جانیے:

لہسن کو ابال کر کھانا:

پاکستان میں فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب پر سب سے زیادہ شیئر ہونے والی ایک پوسٹ میں دعوی کیا گیا تھا کہ اگر متاثرہ شخص تازہ لہسن کو پانی میں ابال کر کھائے تو راتوں رات کورونا وائرس سے چھٹکارہ مل سکتا ہے۔

 آنکھوں کے اینٹی بائیوٹک قطروں کا استعمال:

فلپائن میں اس ویڈیو کے ویوز کو لاکھوں لوگوں نے دیکھا جس میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ ایک خاص مقامی جڑی بوٹی کی رطوبت جس سے عام طور پر بخار اور معدے کی بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، کورونا وائرس سے نجات کے لیے معاون ہے۔

فلپائن میں وائرل ویڈیو میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ اینٹی بائیوٹک آنکھوں کے قطروں کا استعمال وائرس سے نجات کے لیے معاون ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

11 منٹ کی ویڈیو جس میں کہا گیا تھا کہ ٹینوسپورا کرسپا نامی پودہ وائرس کے لیے ایک موثر اینٹی بائیوٹک ہے، کو فیس بک پر 15لاکھ بار دیکھا گیا۔

سرجیکل ماسک کو بھاپ دے کر دوبارہ استعمال کرنا:

فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ڈاکٹر کی ویڈیو بھی خاصی وائرل ہوئی جس میں انہوں نے سرجیکل ماسک کو بھاپ دے کر دوبارہ استعمال میں لانے کی ہدایت کی تھی۔
ہانگ کانگ میں ایک دن میں ہی اس ویڈیو کو 900،000 بار دیکھا گیا۔

فیس بک پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں سرجیکل ماسک کو بھاپ دے کر دوبارہ استعمال میں لانے کی ہدایت کی گئی تھی(فوٹو:سوشل میڈیا)

ڈبلیو ایچ او، ہانگ کانگ ریڈ کراس اور ہانگ کانگ کے صحت کے حفاظتی مرکز نے استعمال شدہ ماسک وک دوبارہ استعمال میں لانے سے متعلق وارننگ جاری کی تھی۔

جڑی بوٹیوں سے علاج:

سری لنکا میں کورونا وائرس کے پہلے مصدقہ کیس کے بعد ایک آرٹیکل فیس بک پر سینکڑوں کی تعداد میں شیئر کیا گیا جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ ایسافوٹیڈا نامی پودے سے وائرس کا علاج ممکن ہے۔
اس دعوے کی طبی ماہرین نے وسیع پیمانے پر تردید کی تھی۔

نمک کے پانی کے غرارے:

چین میں نظام تنفس کے ایک ماہر ڈاکٹر نے لوگوں کو ہدایت کی تھی کہ اپنے انفیکشن سے بچنے کے لیے نمک کے پانی سے غرارے کریں۔
اس دعوے کو بھی سوشل میڈیا،ویبو، ٹوئٹر اور فیس بک پر بڑی تعداد میں شیئر کیا گیا۔
زوہنگ نان شن نامی ایک طبی ماہر نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’حالیہ کسی بھی تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوا ہے کہ نمک کے پانی سے غرارے کرنے سے کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے موثر ہے۔‘
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: