Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حرم مکی کے سینئر ترین موذن کون؟

شیخ محمد یوسف نے 23 برس قبل موذن کے فرائض سنبھالے( فوٹو، ٹویٹر)
حرم مکی میں اس وقت کے سب سے سینئر موذن شیخ محمد یوسف کی ایک قدیم تصویرادرارہ امور حرمین نے جاری کی ہے۔تصویر میں شیخ محمد یوسف حرم میں اذان دیتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
موذن حرم شیح محمد یوسف کے بارے میں مقامی ویب نیوز’اخبار 24‘ کا کہنا ہے کہ شیخ محمد کے والد بھی حرم مکی کے موذن تھے۔

ماضی میں اہل مکہ مخصوص لباس میں مٹی کی صراحی سے زائرین کو آب زم زم پلاتے تھے ( فوٹو ،ایس پی اے)

شیخ محمد مکہ مکرمہ کے علاقے الجیاد میں پیدا ہوئے انہو ں نے مکہ مکرمہ کے اسکول المنصوریہ میں تعلیم حاصل کی۔ حرم میں موذن کے فرائض سنبھالنے سے قبل انہو ں نے زمازمہ کا پیشہ اختیار کیا جو اہل مکہ کی قدیم روایت ہے۔

 

موذن حرم شیخ محمد یوسف نے والد کی نیابت کرتے ہوئے حرم شریف میں اذان کے فرائض ادا کرنے کا آغاز کیا تو ان کی عمر اس وقت 23 برس تھی اس وقت سے لے کر آج تک شیخ محمد یوسف حرم میں آذان دینے کے فرائص انجام دیتے آرہے ہیں۔
واضح رہے حرم مکی اور مسجدنبوی الشریف میں موذنوں کی کافی تعداد ہے۔ حرم مکی میں بنیادی موذنوں کی تعداد اس وقت 24 ہے ۔ ادارہ امور حرمین کی جانب سے تمام موذنوں کو محتلف اوقات میں اذان دینے کےلیے مقررکیا جاتا ہے۔

حرم مکی میں اب مٹی کی صراحیوں کی جگہ متحرک کولرز نے لے لی( فوٹو ،ایس پی اے)

لاوڈاسپیکر کی آمد سے قبل تک حرم مکی الشریف میں بیک وقت 4 موذن اذان دیا کرتے تھے، ہر موذن کے لیے ایک مینارہ یا مکبریہ مخصوص ہوتی جہاں وہ اذان دیتے تھے، لاوڈ سپیکر کی آمد کے بعد یہ سلسلہ ختم ہو گیا۔
خیال رہے ’زمازمہ‘  عازمین حج اور زائرین حرم کو ’آب زم زم ‘ پیش کرنے والے ہوتے ہیں۔ یہ زمانہ قدیم سے اہل مکہ کی روایت میں شامل ہے۔
مکہ مکرمہ میں 3 دہائیاں قبل تک اہل مکہ مخصوص لباس پہن کر مٹی کی لمبی گردن والی صراحی میں آب زمزم بھر کر چاندی کی مخصوص کٹوریوں میں زائرین حرم کو پیش کیا کرتے تھے۔
امور حرمین کے ادارے کی جانب سے اب واٹر کولرز ہر جگہ رکھ دیئے گئے ہیں جہاں ہمہ وقت ٹھنڈا آب زمزم میسر ہوتا ہے علاوہ ازیں صحن مطاف اور مسعی (سعی کرنے کا مقام) میں جدید پورٹیبل کولرزاور ڈسپوزایبل گلاس لیے کارکن موجود ہوتے ہیں جو زائرین کو ان کی خواہش پر آب زم زم پیش کرتے ہیں۔

 

شیئر: