Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہریت قانون کے خلاف مظاہرے، شاہین باغ میں دفعہ 144 نافذ

شاہین باغ سے تین کلو میٹر کے فاصلے پر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی 15 دسمبر سے مستقل مظاہرے جاری ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں شہریت کے متنازع قانون (سی اے اے) کی مخالفت کے لیے سب سے زیادہ مشہور مقام دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
دہلی پولیس نے اتوار کی صبح یہ دفعہ نافذ کی ہے اور جگہ جگہ پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے۔
اس سے قبل گذشتہ روز ایک انتہاپسند ہندو تنظیم 'ہندو سینا' نے شاہین باغ کے مظاہرے کو ختم کرنے کے لیے یکم مارچ کو شاہین باغ کے پاس لوگوں کو اکٹھا ہونے کی یہ کہتے ہوئے کال دی تھی کہ دہلی پولیس بند سڑک کو سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں سے خالی کروانے میں ناکام رہی ہے۔خیال رہے کہ دہلی کے شاہین باغ میں 15 دسمبر سے دن رات سی اے اے کے خلاف مظاہرہ جاری ہے اور اس میں زیادہ تر خواتین مظاہرین شرکت کر رہی ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ اتوار کو دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں اور اس قانون کے حامیوں کے درمیان تصادم نے فرقہ وارانہ فسادات کا روپ اختیار کر لیا تھا جس میں اربوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ 40 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہر چند کہ ہندو گروپ نے اپنی کال واپس لے لی ہے لیکن 'احتیاطی تدبیر' کے طور پر علاقے میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔ 

دہلی میں گزششہ ہفتے کے فسادات میں ہلاکتوں کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے۔ فوٹو: اے ایف پی

واضح رہے کہ جس علاقے میں قانون کی اس شق کا نفاذ کیا جاتا ہے وہاں چار سے زیادہ افراد کا اکھٹا ہونا منع ہوتا ہے۔
جنوب مشرقی دہلی کے نائب کمشنر آر پی مینا نے کہا 'مجوزہ کال بروقت دخل دینے سے منسوخ کر دی گئی ہے لیکن احتیاط کے طور پر وہاں پولیس کو بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا ہے۔'
شاہین باغ کے رہائشی سیفل حق نے اردو نیوز کو فون پر بتایا کہ علاقے میں رات سے ہی پولیس نفری تعینات کی جا رہی تھی۔
خیال رہے کہ شاہین باغ سے تین کلو میٹر کے فاصلے پر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی 15 دسمبر سے مستقل مظاہرے جاری ہیں۔

گذشتہ اتوار دہلی کے میں سی اے اے پر تصادم نے فرقہ وارانہ فسادات کا روپ اختیار کر لیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

دریں اثنا دہلی کے قلب کناٹ پلیس کے سرکل پر واقع راجیو گاندھی میٹرو سٹیشن پر گذشتہ روز چند ہندو نوجوانوں نے فرقہ وارانہ نعرے 'دیش کے غداروں کو، گولی مارو ۔۔۔ کو' لگائے۔ ان میں سے چند ایک کو گرفتار کیا گیا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو جس سختی کے ساتھ فسادیوں سے نمٹنا چاہیے وہ اس میں کوتاہی برت رہی ہے۔ جبکہ دوسری جانب گذشتہ روز مبینہ طور پر نفرت انگیز بیان دینے اور فساد بھڑکانے والے بی جے پی رہنما کپل مشرا نے امن مارچ کیا لیکن اس میں بھی 'گولی مارو' والے نعرے سنائی دیے۔
دہلی کے سابق پولیس کمشنر اجے راج شرما نے گذشتہ روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس بی جے پی سے خوفزدہ ہے اور حکومت سے ڈری ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر وہ دہلی کے پولیس کمشنر ہوتے تو انھوں نے فوری طور پر انوراگ ٹھاکر، کپل مشرا اور پرویش ورما کو گرفتار کر لیا ہوتا۔
دہلی کے اسمبلی انتخابات سے قبل ہی ان لوگوں نے اشتعال انگیز نعرے لگائے تھے اور شہر میں کشیدگی پھیلی تھی۔

شیئر: