Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کا خوف: ریستوران ویران، گھروں کے دسترخوان آباد

اب سب گھر والے جمع ہوجاتے ہیں ( فوٹو ،القبس اخبار)
 کورونا وائرس سے دنیا بھر میں خوف وہراس پھیلا ہوا ہے۔ ہر شخص اس حوالے سے  اپنے طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کیے ہوئے ہے۔
 کویت میں خواتین نے کورونا وائرس کے خوف سے گھروں میں کھانا پکانے کا اہتمام شروع کیا ہے۔ خواتین کا کہنا ہے کہ کورونا کے جراثیم کے بارے میں سنا ہے کہ اس کا فوری طور پر پتہ نہیں چلتا اور جب معلوم ہوتا ہے اس وقت تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔

کویت میں کورونا کا خوف ہوٹلوں میں کھانے کا رجحان کم ہو گیا (فوٹو: سوشل میڈیا)

کویتی جریدے ’القبس‘ نے اس حوالے سے ایک سروے رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا کہ کویت میں بیشتر خواتین جو شاذ و نادر ہی گھر میں کھانا پکاتی تھیں انہوں نے اب ہوٹلوں کے کھانے کو خیر باد کہہ دیا ہے۔
ام محمد نامی کویتی خاتون نے کہا ’موجودہ حالات میں اکثر خواتین نے ہوٹلوں کے کھانے کو خیر باد کہہ دیا اور گھر میں کھانا پکانے لگی ہیں، ہوٹلوں کا کھانا موجودہ حالات میں انتہائی غیر محفوظ ہو چکا ہے ہمیں نہیں معلوم کہ کھانا پکانے والا باورچی کسی قسم کے وبائی مرض میں مبتلا ہے یا نہیں‘؟
ایک اور خاتون ام ابراہیم کا کہنا ہے ’موجودہ حالات اس طرح کے نہیں کہ ہوٹلوں سے کھانا کھایا جائے اسی وجہ سے اب ہم گھروں میں ہی کھانا تیار کر رہے ہیں تاہم اس سے ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ اب گھر کے تمام افراد دسترخوان پر جمع ہو جاتے ہیں جبکہ اس سے قبل ایسا نہیں ہوتا تھا‘۔

 سبزی اور فروٹ کی طلب میں اضافہ ہوگیا ( فوٹو: سوشل میڈیا)

شیخہ نامی خاتون کا کہنا تھا ’نہیں معلوم ہم اس خوف کی فضا سے کب تک نکل سکیں گے، اب تو گھروں سے نکلنا بھی مشکل ہوگیا ہے لیکن اس کا ایک فائدہ تو ہوا کہ اب گھر والے ایک جگہ جمع ہو جاتے ہیں جبکہ پہلے ہر کسی کا اپنا پروگرام ہوتا تھا‘۔
دریں اثنا کویت میں ہوٹلوں کے مالکان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جب سے کورونا کی وبا چلی ہے اس کے بعد سے ان کی آمدنی میں 60 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
دوسری جانب سبزی فروشوں کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں سبزی کی فروخت میں 20 فیصد اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

شیئر: