Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ کا 15 روز کے لیے مالز اور ریستوران بند کرنے کا فیصلہ

پاکستان میں اتوار کو بھی کورونا وائرس کے 19 نئے کیسز سامنے آئے تھے (فوٹو:اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت نے 15 روز کے لیے ریستوران اور شاپنگ مالز بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ’وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کا پھیلاؤ روکنا ضروری ہے۔‘
فیصلے کے تحت صوبے بھر میں انٹرسٹی بسیں اور جمعرات سے سرکاری دفاتر، عوامی پارکس اور سی ویو کو بھی بند کیا جا رہا ہے تاہم کریانے اور سبزی کی دکانیں کھلی رہیں گی۔
دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تمام درگاہیں اور مزارات کو تین ہفتے کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے نوٹی فیکیشن کے مطابق شہر کے تمام جمز، ٹریننگ کیمپس اور بچوں کے پلینگ ایریاز بھی تین ہفتے کے لیے بند رہیں گے۔

 

پاکستان کے صوبہ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد ملک میں اب کورونا کے  مریضوں کی تعداد 237 تک پہنچ گئی ہے۔ 
 تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق سندھ میں کل کیسز کی تعداد 172، خیبر پختونخوا میں 16، بلوچستان میں 16، پنجاب میں 26، اسلام آباد میں چار جبکہ گلگت بلتستان میں تین ہوگئی ہے۔ 
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے کیسز کے بارے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے بیان میں تضاد پایا جاتا ہے.
اس سے پہلے گذشتہ روز صوبہ سندھ میں کورونا وائرس کے 100 سے زائد نئے کیسز سامنے آنے کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی 15 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔
خیبر پختونخوا کے وزیر صحت تیمور خان جھگڑا نے گذشتہ روز سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ’تفتان سے خیبر پختونخواہ آنے والے 19 افراد میں سے 15 میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔‘

سندھ میں ’کورونا ریلیف فنڈ‘ قائم

دوسری جانب سندھ حکومت نے  تین ارب روپے کی ابتدائی رقم سے ’کورونا ریلیف فنڈ‘ قائم کیا ہے۔
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ’کورونا ریلیف فنڈ‘ میں وزیر اعلیٰ سندھ صوبائی وزرا، مشیران، معاونین خصوصی اور پیپلز پارٹی کے تمام ایم پی ایز اپنی ایک ماہ کی تنخواہ دیں گے۔
ایران سے تفتان بارڈر کے ذریعے آنے والے زائرین میں کورونا وائرس کی تصدیق پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ظفر مرزا نے کہا ہے کہ بلوچستان کے علاقے تفتان قرنطینہ کے لیے کوئی آئیڈیل جگہ نہیں تھی لیکن اس کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’بارڈر ایک مشکل جگہ ہے بڑی مشکل سے وہاں قرنطینہ مرکز قائم کیا گیا، میں یہ اعتراف کرتا ہوں کہ وہ کوئی آئیڈیل جگہ نہیں تھی لیکن اس کے علاوہ کوئی اور آپشن بھی موجود نہیں تھا۔ ‘
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کا تفتان بارڈر میں قرنطینہ میں رہنے والے افراد کا دوبارہ ٹیسٹ کرنے اور قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ درست ہے۔
پاکستان میں کوورنا کے ٹیسٹ کہاں سے کرائے جا سکتے ہیں؟
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے پیر کو پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پورے پاکستان میں 14 ہسپتالوں اور لیبارٹریز میں کورونا کے ٹیسٹ کی سہولت موجود ہے۔

پاکستان نے ایران اور افغانستان کے ساتھ اپنے بارڈرز بھی بند کیے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ان میں نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ سائینسز اسلام آباد، آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف پتھالوجی راولپنڈی، پنجاب ایڈز لیب لاہور، شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال لاہور، نشتر میڈیاکل کالج ملتان، آغاخان ہسپتال کراچی، سول ہسپتال کراچی، انڈس ہسپتال کراچی، اوجھا انسٹیٹیوٹ کراچی، پبلک ہیلتھ لیبارٹری خیبر میڈیاکل یونیورسٹی پشاور، فاطمہ جناح ہسپتال کوئٹہ، موبائل ڈائیگناسٹک یونٹ تفتان، عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائینسز مظفرآباد، اور ڈسٹرک ہیڈکوارٹرز ہسپتال گلگت شامل ہیں۔اتوار کو سندھ کے وزیراعلیٰ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ متاثرہ تمام افراد ایران سے براستہ تفتان پاکستان آئے تھے جنہیں 14 دن قرنطینہ میں رکھا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا تھا کہ 293 زائرین کو سکھر لایا گیا جن میں سے 40 افراد کے نمونے لیے گئے جن میں سے 13 افراد کا رزلٹ مثبت آیا۔

شیئر: