Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہروں کو لاک ڈاؤن کرنے کا کیا مطلب ہے؟

ماہرین کے نزدیک لاک ڈاؤن کا مقصد لوگوں کا تحفظ ہوتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر اگرچہ پاکستان میں فی الحال صرف بڑے اجتماعات کو بند کیا گیا ہے تاہم دنیا بھر میں متاثرہ ممالک لاک ڈاؤن کر رہے ہیں تاکہ لوگ اپنی نقل و حرکت محدود کریں اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
لاک ڈاؤن کا لفظ اب زبان زد عام ہو چکا ہے مگر لاک ڈاؤن ہوتا کیا ہے اور اس کے دوران کس قسم کی نقل و حرکت روکی جاتی ہے؟
میریم ویبسٹر ڈکشنری کے مطابق ’لاک ڈاؤن ایک ہنگامی اقدام ہوتا ہے جس میں خطرے کی حالت میں لوگوں کو ایک محدود علاقے یا بلڈنگ کو چھوڑنے سے عارضی طور پر روکا جاتا ہے۔‘
ماہرین کے مطابق لاک ڈاؤن کے نفاذ کا مقصد لوگوں کا تحفظ ہوتا ہے اور کورونا سے قبل فائرنگ یا بم حملے کا خطرہ عام طور پر اس کی وجوہات میں شمار ہوتے تھے۔

 

کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں چین کے شہر ووہان اور صوبے ہوبائی کا لاک ڈاؤن خاصا موثر رہا ہے۔ وائرس کو دوسرے طریقوں سے کنٹرول کرنے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد صوبے کو 23 جنوری کو لاک ڈاؤن کرکے کروڑوں افراد کو نقل و حرکت سے روک دیا گیا تھا۔ دنیا میں اتنے بڑے پیمانے پر قرنطینہ کی شاید یہ واحد مثال تھی۔
 اس اقدام سے صرف چھ ھفتوں میں چین کی کوششیں رنگ لے آئیں اور کورونا کے کیسز میں نمایاں کمی آ گئی۔
چین کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اٹلی جیسے جمہوری ملک نے بھی اپنے کئی شہروں کو لاک ڈاؤن کیا حتیٰ کہ نو مارچ کو اٹلی کے وزیراعظم نے قومی قرنطینہ نافذ کر دیا جس کے تحت لوگوں کی نقل وحرکت کو صرف ہنگامی حالات اور کاموں کے علاوہ محدود کر دیا گیا۔ صرف ریستوران صبح چھ سے شام چھ بجے تک کھلے رکھنے کی اجازت دی گئی۔
فرانس کی طرف سے ابتدائی طور پر ایسی کاوشوں سے بچنے کی کوشش کی گئی تاہم کورونا کیسز اور بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کو دیکھ کر فرانس نے بھی غیر ضروری کاروبار اور کیفے بند کر دیے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کرنے سے عوام میں افراتفری پھیلے گی (فوٹو: اے ایف پی)

خلیجی ممالک میں بھی اسی طرح کے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور لوگوں کے اجتماعات کو روک کر وائرس پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سعودی عرب کے علاوہ کویت اور قطر نے اپنے اپنے ملک آنے جانے والی پروازیں معطل کر رکھی ہیں۔ کویت نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں۔ متحدہ عرب امارات نے چار ہفتوں کے لیے مساجد اور عبادت گاہوں میں عبادت پر پابندی لگا دی ہے۔
کویت میں شاپنگ مالز، تھیم پارکس، ہیئر سیلون اور بازار بند کر دیے گئے ہیں۔

پاکستان میں لاک ڈاون کا مطلب کیا ہے؟

گذشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر کے تعلیمی اداروں کو پانچ اپریل تک بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

چین نے ووہان کا کامیاب لاک ڈاؤن کر کے وبا پر کافی حد تک قابو پا لیا (فوٹو: اے ایف پی)

اس کے علاوہ ملک میں شادی ہالز اور کمیونٹی سینٹرز کو بھی تقاریب سے روک دیا گیا جبکہ پاکستان سپر لیگ کے چند میچز کو پہلے تماشائیوں کے بغیر بند سٹیڈیمز میں کروایا گیا اور اس کے بعد سیمی فائنلز اور فائنل کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے سابق چیئرمین میجر جنرل (ریٹائرڈ) اصغر نواز کے مطابق ’ذاتی آئسولیشن کی طرح ’لاک ڈاون‘ ایک بڑی سطح کی آئسولیشن کو کہتے ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کا وائرس سے سامنا کم سے کم ہو۔ پاکستان کی حکومت نے لاک ڈاون  کے پہلے مرحلے میں جو اقدامات کیے ہیں وہ سکولوں کو بند کرنا یا اجتماعات کو کم کرنا ہے۔‘

کرفیو میں لوگوں کو محدود وقت کے لیے شاپنگ مالز تک رسائی ملتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

میجر جنرل (ریٹائرڈ) اصغر نواز کے مطابق ’لاک ڈاؤن کے اگلے مرحلے میں باقی سرگرمیوں کو محدود کرنا ہے جیسے کاروبار، کھیل اور سماجی زندگی کو ختم یا محدود کرنا اور اس کے بعد سرکاری اور نجی دفاتر کو بند کرنا ہے۔‘
’اس سے اگلے مرحلے میں کرفیو کا نفاذ ہوتا ہے جس میں لوگوں کو محدود وقت کے لیے شاپنگ مالز یا ریستورانوں تک رسائی دی جاتی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’جس طرح ڈینگی کو روکنے کے لیے مچھروں کی افزائش کے تمام ذرائع بند کرنا ہوتے ہیں اسی طرح کورونا کی روک تھام کے لیے بھی اس کے پھیلانے والے تمام ذرائع جن میں انسان شامل ہیں انہیں روکنا ہو گا۔‘

ماہرین کے مطابق لاک ڈاؤن میں سرکاری اور نجی دفاتر کو بند کرنا شامل ہے (فوٹو: اے ایف پی)

’اگر 14 دن تک ہر کسی کو روک دیا جائے تو پھر اس کے مریض سامنے آ جائیں گے اور جو اس سے محفوظ ہوں گے ان کو علیحدہ کر دیا جائے گا اور مریضوں کا علاج کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ باہر سے بھی وائرس کا کوئی ذریعہ باقی آبادی تک نہیں پہنچ سکے گا۔‘
’یہ انتہائی اقدام ہو گا جس کی قیمت بھی ہوگی اور عوام میں افراتفری پھیلنے کا خدشہ ہو گا۔ کاروبار کا نقصان بھی ہوگا اور روزانہ کا کام کرنے اور مزدوری کرنے والے افراد بری طرح متاثر ہوں گے۔‘
این ڈی ایم اے کے سابق چیئرمین کے مطابق ’موجودہ حکومت کی حکمت عملی مرحلہ وار اقدامات اٹھانا ہے۔‘
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: