Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امید کی کرن، چین میں مقامی سطح پر کورونا کا نیا کیس نہیں

’بیرون ملک سے آنے والے افراد ابھی بھی چین کے لیے خطرہ ہیں۔‘ فوٹو: اے ایف پی
چین نے کورونا وائرس کے خلاف عالمی جنگ میں ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے جس سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ اس مہلک وائرس کو شکست دی جا سکتی ہے۔
چینی حکام نے پہلی مرتبہ دعویٰ کیا ہے کہ چین کے شہر ووہان اور ہوبی صوبے کے دیگر علاقوں میں مقامی سطح پر کورونا وائرس کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا،  تاہم بیرون ملک سے آنے والے افراد اب بھی چین کے لیے خطرہ ہیں۔
 واضح رہے کہ کورونا وائرس کا آغاز چین کے صوبے ہوبی کے شہر ووہان سے ہوا تھا جس نے یورپ سمیت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اب تک اس سے 85 سو سے زائد افراد ہلاک اور دو لاکھ سے زیادہ متاثر ہو چکے ہیں۔

 

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے حکام نے کہا ہے کہ ’جمعرات کو دسمبر سے اب تک ووہان میں پہلی مرتبہ کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔‘
ووہان سمیت ہوبی صوبے کی پانچ کروڑ آبادی کو سخت حفاظتی اقدامات کے تحت میں 23 جنوری سے قرنطینہ میں رکھا گیا تھا اور چین کے دیگر شہروں میں بھی اجتماعات پر پابندی تھی۔
چین میں 81 ہزار افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس میں سے زیادہ تر افراد صحت یاب ہو چکے ہیں اور اس وقت 72 سو افراد زیر علاج ہیں۔
چین میں ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار 245 ہے جبکہ عالمی سطح پر 87 سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں یعنی چین کے مقابلے میں دنیا کے دیگر ممالک میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد زیادہ ہو چکی ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ نے 10 مارچ کو ووہان کو دورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاو پر بنیادی قابو پا لیا گیا ہے۔
اس کے بعد ہوبی صوبے کے حکام نے جنوری کے بعد پہلی مرتبہ لوگوں صوبے کے اندر سفر کرنے کی اجازت دے دی تھی اور بدھ کو صحت مند افراد کو صوبے سے نکلنے کی اجازت بھی دے دی گئی۔
چین میں مجموعی طور پر معمولات زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آ رہے ہیں کیونکہ فیکٹریا کھل رہی ہیں کئی علاقوں میں سکول کھول دیے گئے ہیں اور بعض علاقوں میں کھولنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دنیا کے کئی ملکوں نے متاثرہ شہروں کا لاک ڈاؤن کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے چینی نیوز چینل سی سی ٹی وی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جمعرات کو لوگوں اپنے گھروں سے نکل کر گلی میں گھومنے پھرنے دیا گیا۔
چین میں کورونا وائرس کے لیے بنائی گئی سرکاری لیبارٹری کے ڈائریکٹر لی لینجوان نے کہا ہے کہ ’ہمیں امید ہے کہ مارچ کے وسط یا آخر تک کورونا کے نئے کیسز آنا بند ہو جائیں گے۔‘
تاہم چینی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بیرون ملک سے روزانہ چین میں داخل ہونے والے افراد 20 ہزار افراد کی وجہ سے اس وائرس کو دوبارہ حملہ کرنے کا موقع مل سکتا ہے اور انفیکشن کی ایک نئی لہر شروع ہو سکتی ہے۔
چین کی نیشنل ہیلتھ کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ ’چین میں 34 نئے کیسز بیرون ملک سے آئے جبکہ ملک میں کُل کیسز کی تعداد 189 ہے۔‘
چین کے بعد کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں اٹلی اور ایران شامل ہیں۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے دنیا بھر میں بے روزگاری میں اضافہ ہوگا اور ڈھائی کروڑ مزید افراد بے روزگار ہوں گے۔

حکام کے مطابق چین میں ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار 245 ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

بدھ کو اپنے ایک بیان میں آئی ایل او نے کہا کہ کورونا سے نہ صرف بے روزگاری میں اضافہ ہوگا بلکہ مزدوروں کی آمدنی میں بھی بہت زیادہ کمی آئے گی۔
ایک تازہ تحقیق میں آئی ایل او نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے معاشی بحران سے لیبر مارکیٹ پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

شیئر: