Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا سے ڈھائی کروڑ افراد بے روزگار ہوں گے: اقوام متحدہ

آئی ایل او نے خبردار کیا ہے کہ اس بحران سے جزوقتی ملازمتوں میں بھی بڑے پیمانے پر اضافہ ہوسکتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے دنیا بھر میں بے روزگاری میں اضافہ ہوگا اور ڈھائی کروڑ مزید افراد بے روزگار ہوں گے۔
بدھ کو اپنے ایک بیان میں آئی ایل او نے کہا کہ کورونا سے نہ صرف بے روزگاری میں اضافہ ہوگا بلکہ مزدوروں کی آمدنی میں بھی بہت زیادہ کمی آئے گی۔
ایک تازہ تحقیق میں آئی ایل او نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے معاشی بحران سے لیبر مارکیٹ پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
آئی ایل او کے مطابق کورونا صرف صحت متعلق عالمی بحران نہیں رہا بلکہ ایک بہت بڑا معاشی اور لیبر مارکیٹ کا بحران بھی ہے جس کے لوگوں کی زندگیوں پر بڑے اثرات ہوں گے۔
آئی آیل او کی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلاؤں کے تناظر میں دنیا کو بے روزگاری اور جزوی ملازمتوں میں اضافے کے لیے تیار ہونا چاہیے۔
تحقیق میں مختلف ممکنہ منظر ناموں اور حکومتوں کے تیز ردعمل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انتہائی ساز گار منظر نامے کی صورت میں بھی کم از کم 53 لاکھ لوگ بے روزگار ہوں گے۔
آئی ایل او کے مطابق دوسری صورت میں دو کروڑ 47 لاکھ بے روزگار ہوں گے جو کہ 2019 کے رجسٹرڈ 18 کروڑ 80 لاکھ بے روزگاروں کے علاوہ ہوں گے۔
سٹڈی کے مطابق 2008-9  کے معاشی بحران سے دو کروڑ 20 لاکھ لوگ بے روزگار ہوئے تھے۔

آمدنی میں کمی 860 ارب ڈالر سے لے کر 3.4 کھرب ڈالر کے درمیان ہوگی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

آئی ایل او نے خبردار کیا ہے کہ اس بحران کی وجہ سے جزوقتی ملازمتوں میں بھی بڑے پیمانے پر اضافہ ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ذاتی کاروبار یا کام جو کہ معاشی بحران کی صورت میں ترقی پذیر ملکوں میں کشن کے طور پر استعمال ہوتا ہے، اس دفعہ نہیں ہوسکے گا کیونکہ کورونا کی وبا کی وجہ سے لوگوں اور اشیا کی نقل و حرکت پر سخت پابندی ہو گی۔
آئی ایل او کے مطابق کام تک رسائی میں کمی کا مطلب ورکرز کے لیے آمدنی میں بڑے پیمانے پر کمی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں آمدنی میں یہ کمی 860 ارب ڈالر سے لے کر 3.4 کھرب ڈالر کے درمیان ہوگی۔ ’اس کمی کا مطلب ہوگا کہ خدمات اور اشیا کے استعمال میں کمی جس کا معیشت اور کاروبار پر برے اثرات ہوں گے۔‘
آئی ایل او کے مطابق ان لوگوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا جو کہ ایک یا دو ملازمتیں کرنے کے باوجود غریب ہیں۔ تحقیق کے مطابق 88 لاکھ سے تین کروڑ پچاس لاکھ کے قریب ’کام کرنے والے غریبوں‘ کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

شیئر: