Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا ہے تو کیا ہوا، آتے جائیں اور دعائیں لیتے جائیں

پادری کو یہ آئیڈیا جنوبی کوریا میں ڈرائیو تھرو کے ذریعے کورونا ٹیسٹ ہوتے دیکھ کر آیا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی شہریوں کو کاروں میں بیٹھے بیٹھے فاسٹ فوڈ خریدنے، فلم دیکھنے اور فارمیسیوں سے دوائیاں خریدنے کا شوق تو تھا ہی لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے اس فہرست میں ایک اور اضافہ ہوا ہے اور وہ ہے گاڑی میں بیٹھ کر پادری سے دعا لینا اور اپنے گناہ بخشوانا۔
باقی ملکوں کی طرح امریکہ میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے گرجا گھروں کو بند کر دیا گیا ہے اور جو لوگ معمول میں دعا کے لیے چرچ جاتے تھے ان کے لیے یہ ایک مسلہ تھا، لیکن امریکی پادری نے اس کا حل ڈھونڈ نکالا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سکاٹ ہولمر نامی پادری اتوار کے علاوہ پورا ہفتہ اپنا پادریوں والا چوغہ پہن کر چرچ کی پارکنگ میں لکڑی کی کرسی پر بیٹھ جاتے ہیں اور جس نے اپنے 'گناہ بخشوانا' ہوتے ہیں وہ ڈرائیونگ سیٹ والی کھڑکی کو تھوڑا سا کھولتا ہے اور دعائیں لے کر چلا جاتا ہے۔
واشنگٹن کے قریب قصبے بووی کے چرچ سینٹ ایڈورڈ کی پارکنگ میں یہ سارا عمل ایک دوسرے کو چھوئے بغیر ہوتا ہے۔
فادر سکاٹ ہولمر کو یہ آئیڈیا جنوبی کوریا میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے بنائے گئے ڈرائیو تھرو کو دیکھ کر آیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’میں نے سوچا کہ میں پارکنگ میں بیٹھوں گا اور اس طرح نہ مجھے کچھ ہوگا اور نہ ہی لوگوں کو کوئی نقصان پہنچے گا۔‘

سکاٹ ہولمر کا کہنا ہے کہ جب تک چرچ نہیں کھلتا وہ یہ کام جاری رکھیں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

خاندان کے افراد یا جوڑے باری باری کار چلاتے ہوئے پادری کے پاس آتے ہیں اور اپنے گناہ تسلیم کر کے چلے جاتے ہیں اور ان میں سے ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتے تو ان کے لیے فادر اپنی آنکھوں کے آگے کپڑا رکھ لیتے ہیں۔
سکاٹ ہولمر کا کہنا ہے کہ جب تک چرچ نہیں کھلتا وہ یہ کام جاری رکھیں گے۔

شیئر: