Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے خلاف لڑنے والے ڈاکٹر 'ہمارے فرنٹ لائن سپاہی'

 پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ڈاکٹرز صف اول میں کھڑے ہیں (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
دنیا کے کئی ممالک اس وقت کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں مگر اس جنگ میں پہلی صف میں وہ ہیرو ڈاکڑ اور نرسیں کھڑے ہیں جو اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر  اور اپنے آرام کو پس پشت ڈال کر انسانیت کو بچانے میں دن رات مصروف ہیں۔
یہ اس جنگ کے اولیں سپاہی ہیں جو آئیسولیشن وارڈز اور آئی سی یوز میں فرنٹ لائن سپاہی بنے ہوئے ہیں۔
 پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ڈاکٹرز صف اول میں کھڑے ہیں۔ اسی جنگ میں پاکستان کے علاقے گلگت کے ڈاکٹر اسامہ ریاض بھی اتوار کے روز اپنی جان سے گزر گئے تھے۔ جس پر پوری قوم ان کو خراجِ تحسین پیش کر رہی ہے۔
ڈاکڑ اسامہ گلگت بلتستان میں کورونا وائرس سے متاثر افراد کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔
ٹوئٹر صارف مونیب اُللہ نے ڈاکڑ اسامہ ریاض کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا کہ 'آپ حقیقی ہیرہ ہیں، جس نے اپنی قیمتی زندگی کو ہم پر قربان کر دیا۔'
دوسری جانب صرف دنیا بھر میں ڈاکڑز  اپنے خاندان سے الگ ہو کر صرف کورونا وائرس سے متاثر افراد کا علاج کر رہے ہیں۔ ان خاندانوں کے کچھ افراد نے سوشل میڈیا پر اپنی جذباتی کر دینے والی کہانیاں شیئر کی ہیں۔
نیو یارک کی ایک نرس نے اپنے دو بچوں کو ایک ماہ کے لیے اپنے دادی داد کے پاس بھیج دیا ہے تاکہ وہ ان تک وائرس منتقل کرنے کی فکر سے بچ کر کام پر غور کر سکیں۔
انہی افراد میں سے ایک ڈاکڑ ریچل پیٹذر ہیں جو کہ ہیلتھ سروس ریسرچر اور سینٹر فور ہیلتھ سروس ریسرچ کی ڈائریکٹر بھی ہیں۔
ٹوئٹر پر اُنہوں نے بتایا کہ اُن کے شوہر ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں فیزیشن ہیں اور وہ گیراج اپارٹمنٹ میں منتقل ہوگئے ہیں، تا کہ جس دوران وہ مریضوں کا علاج کر رہیں ہوں گے، وہ اپنے تین ہفتے کے بچے کا خیال رکھ سکیں۔
اٹلی اور چین میں انتہائی نگہداشت یونٹ میں 24 گھنٹے کام کرنے والے ڈاکٹروں اور طبی عملے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں۔
جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلسل ماسک پہنے کی وجہ سے اُن کے چہروں پر زخم آ گے ہیں۔
تاہم سوشل میڈیا صارفین انہیں فرشتے اور انسانیت کے محسن قرار دے رہے ہیں۔ ان کے چہروں پر بننے والے نشانوں کو حقیقی خوبصورتی کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔ 

شیئر: