Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکولز، ایئر پورٹس بند، غیر ضروری نقل و حرکت پر پابندی

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان کو کورونا وائرس کے شدید چیلنج کا سامنا ہے۔ خطرے پر قابو پانے کے لیے پاک فوج قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
پیر کی شام انہوں نے اپنی میڈیا بریفنگ میں بتایا ہے کہ آرمی چیف نے سول انتظامیہ کی مدد کے لیے تمام دستیاب اہلکاروں اور طبی وسائل کو فراہم کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ تمام سکولز بند رہیں، ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی رہے گی، تمام قسم کے شاپنگ مالز، ریستوران، تمام شادی ہالز، سینما ہالز اور سوئمنگ پولز سمیت غیر ضروری نقل و حرکت پر پابندی رہے گی۔
میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا کہ پاکستان کے تمام بین الاقوامی ایئر پورٹس چار اپریل تک بند رہیں گے۔ انٹرسٹی ٹرانسپورٹ صرف فوڈ سپلائی چین کے لیے استعمال ہو سکے گی۔
انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے تمام صوبائی حکومتیں اپنے اپنے صوبے میں مزید گائئڈ لائنز جاری کریں گی جنھیں سول اداروں کے ساتھ مل کر یقینی بنایا جائے گا۔
انھوں نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے مزید بتایا کہ یہ خاندانی، انفرادی، کمونٹی اور معاشرے کے طور پر مشکل اور سخت فیصلے کرنے کا وقت ہے۔
ڈی آئی ایس پی آر نے کورونا وائرس کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں بتایا کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات کے تحت صرف کھانے پینے کی اشیا اور طبی سامان تیار کرنے والی فیکٹروں کے علاوہ میڈیکل سٹور کھلے رہیں گے۔

میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق کورونا کے خلاف تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے (فوٹو: ٹوئٹر)

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افواج پاکستان اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں اور اس سلسلے میں ہر کوشش اور تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ 
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ کل اتوار کی شام کو کور کمانڈرز  کے خصوصی اجلاس میں کورونا وائرس سے نمٹنے کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا تھا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ حکومت پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو  طلب کر لیا ہے۔ فوج کی لائن اف کنٹرول اور مغربی سرحد پر بھرپور اور بھاری تعیناتی کے باوجود آرمی چیف نے تمام دستیاب فوجیوں اور افواج پاکستان کے میڈیکل وسائل کے مطابق فوج تعینات کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ تمام سرحدوں کو تو بند کر دیا گیا ہے لیکن اصل سرحد تو انسان اور کورونا وائرس کے درمیان ہے جس پر ہم نے قابو پانا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ٹاسک بہت بڑا اور بہت مشکل ہے لیکن دنیا نے دو ہزار پانچ کے زلزلے، دو ہزار دس کے سیلاب اور دہشت گردی کے حلاف جنگ میں اس قوم کی ہمت کو بخوبی دیکھا ہے.

میڈیکل سٹورز اور فارمیسیاں کھلی رہیں گی (فوٹو: فیس بک)

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 'موجودہ چینلجز نے ایک بار پھر ہماری قومیت کو آزامایا ہے لیکن اس بار خطرہ بہت ہی مختلف نوعیت کا ہے جو ہم نے اپنی زندگیوں میں نہیں دیکھا اور اس پر قابو پانے کے لیے افواج پاکستان قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔'
چاروں صوبوں میں فوج تعینات کرنے کی منظوری
کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے  وفاقی حکومت نے پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔ 
وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ملک کے چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان، وفاقی دارالحکومت اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی انتظامیہ کی جانب سے فوج کی تعیناتی کے لیے درخواست کی گئی تھی۔
وزرات داخلہ نے اس سلسلے میں ان تمام علاقوں کے لیے علیحدہ علیحدہ نوٹیفکیشن بھی میڈیا کو جاری کیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی صوبے یا علاقے میں کورونا کے لیے تعینات فوج کی تعداد متعلقہ علاقے کی انتظامیہ اور فوج کے حکام باہمی مشاورت سے طے کر لیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے ان تمام علاقوں کی جانب سے دی جانے والی درخواستوں کے جواب میں پاکستان کے آئین کی دفعہ 245 اور سی آر پی سی کی شق 131 اے کے تحت فوج کی تعیناتی کے اجازت نامے جاری کیے گئے ہیں۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہفتے کو ایک خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس میں فوج کے تمام جوانوں  کو کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے فوری نوٹس پر تیار رہنے کا حکم دیا تھا۔
اس سے قبل چاروں صوبوں اور کشمیر کی انتظامیہ نے وفاقی حکومت سے کورونا کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج کی تعیناتی کی درخواست کی تھی۔
خیال رہے کہ سندھ اور بلوچستان کے بعد اتوار کو پنجاب نے بھی فوج طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے اتوار کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ صوبے میں فوج بلانے کا فیصلہ کر لیا گیا یے۔

حکومت نے کہا ہے کہ ہر علاقے میں تعیناتی کے لیے فوج کی تعداد باہمی مشاورت سے طے کر لی جائے (فوٹو: اے ایف پی)

بلوچستان کے محکمہ داخلہ کی جانب سے وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ صوبے میں کوڈ 19 کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے آئین کے آرٹیکل 245 اور سی آر پی سی کے سیکشن 131  اے کے تخت سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کی خدمات درکار ہیں۔
سندھ حکومت نے بھی وفاق کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے سول اختیارات میں مدد کے لیے فوج کو بھیجا جائے۔

شیئر: