Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں گمنام ہیروز

سڑکوں کو کلورین سے دھویا جا رہا ہے (فوٹو: اےا یف پی)
کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں اگرچہ ڈاکٹرز، نرسیں اور طبی عملے کے ارکان فرنٹ لائن سپاہیوں کی طرح لڑ رہے ہیں، لیکن ان کے علاوہ ایسے کئی گمنام سپاہی بھی ہیں جو لاک ڈاؤن کے دوران ہماری زندگی کو رواں دواں رکھے ہوئے ہیں۔
عوام کی خدمت میں مصروف ایسے گمنام ہیروز میں شہروں کی صفائی کے لیے تعینات عملہ، بجلی، فون اور انٹرنیٹ کی فراہمی پر مامور افراد اور ہمارے مالی معاملات رواں رکھنے والے بینکرز شامل ہیں۔
ایک بینک کے اہلکار نے اردو نیوز کو بتایا کہ بینک کا تمام عملہ احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے ماسک اور سینی ٹائزر کا استعمال کر رہا ہے، جبکہ چھ سے زیادہ افراد کو بیک وقت اندر آنے کی اجازت نہیں، کسٹمرز کے درمیان بھی ڈیڑھ میڑ کا فاصلہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مشکل وقت میں ڈاکٹرز، فوج اور رینجرز کی طرح بینکرز بھی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔
 ’تمام افراد ہمت اور حوصلے کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں، اگر بینک بند کر دیے گئے تو لوگوں کو تنخواہیں کیسے ملیں گی۔‘
بینک کے اہلکار نے بتایا کہ سٹیٹ بینک نے نئے نوٹ جاری کر نے کی ہدایات جاری کی ہیں جن کو اے ٹی ایم میں استعمال کیا جائے گا، تاکہ چراثیم کے پھیلاؤ کو کم سے کم کیا جائے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلا ضرورت بینک آنے سے گریز کریں، اور اپنے ساتھ ساتھ بینک میں کام کرنے والوں کی زندگیوں کو محفوظ بنائیں۔

بینک میں چھ سے زیادہ افراد کو بیک وقت داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ فوٹو اے ایف پی

دوسری جانب سڑکوں کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے میونسپل ادارے کے اہلکار اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
اسسٹنٹ ڈائریکڑ سینیٹیشن محسن شیرازی نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2000 افراد شہر کو جراثیم سے پاک کرنے کی ڈیوٹی پر فائض ہیں لیکن میڈیا یا کسی بھی سطح پر اُن کی پذیرائی نہیں کی جا رہی۔
’اسلام آباد میں گذشتہ روز مختلف مقامات پر کلورین کا سپرے کیا گیا اور مزید علاقوں میں بھی کریں گے۔‘
گھروں میں محصور عوام کے لیے انٹرنیٹ اور فون کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ کمپنیاں مسلسل کام کر رہی ہیں۔
پی ٹی سی ایل میں کام کرنے والے ایک ملازم شہباز امجد نے اُردو نیوز کو بتایا کہ وہ معمول کے مطابق اپنی ڈیوٹی نبھا رہے ہیں۔

چند ریسٹورانٹ ہوم ڈیلوری کے لیے کھلے ہیں۔ فوٹو اےا یف پی

’ادارے کی جانب سے صرف ماسک فراہم کیے گئے ہیں، جبکہ دستانوں کی بھی ضرورت ہے کیونکہ انٹرنیٹ کی شکایات موصول ہونے پر لوگوں کے گھروں میں جانا پڑتا ہے۔‘
شہباز کا کہنا تھا کہ وہ اپنے تمام ساتھیوں سمیت اس مشکل وقت میں عوام کو ہر سہولت فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔ ساتھ میں انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ عملے کی لگن کو سراہنا چاہیے اور بونس بھی ملنا چاہیے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: