Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور جی 20 کے لیے قیادت کا لمحہ

جی 20 میں دنیا کی سب سے طاقتور معیشتیں شامل ہیں۔ (فوٹوایس پی اے )
جی 20 میں دنیا کی سب سے طاقتور معیشتیں شامل ہیں۔
19 ممالک اور یورپی یونین۔ اس کی بنیاد  1999  میں اس وقت رکھی گئی جب یہ بات واضح ہو گئی تھی کہ جی  ایٹ کے سرکردہ صنعتی ممالک کو ابھرتی ہوئی معیشتوں بالخصوص ایشیا کی ضرورت ہے۔
جی 20 دنیا کی جی ڈی پی کا 90 فیصد اور اس کی آبادی کا 66 فیصد ہے۔ اس تنظیم میں صرف تین اکثریتی مسلم ارکان  انڈونیشیا ، ترکی اور سعودی عرب شامل ہیں۔ سعودی عرب واحد عرب ملک ہےجس نے گذشتہ برس یکم دسمبر سے جی 20  کی قیادت پہلی بارسنبھالی ہے۔
سعودی عرب سے پہلے جاپان تنظیم کی سربراہی کر رہا تھا۔ 
جی 20، 09 -2008 کے مالی بحران کو مربوط کرنے کا ایک اہم فریم ورک تھا۔ نیاعالمی بحران کورونا وائرس اوراس کی وجہ سے پیدا ہونے والا مرض ہے۔

جی 20 نے شاہ سلمان کی میزبانی میں ویڈیو کانفرنس کے سربراہان کے ساتھ  اپنی قیادت کو ثابت کیا۔(فوٹو ایس پی اے )

امریکی فیڈرل ریزرو کے سابق سربراہ بین برنانک نے نشاندہی کی ہے کہ جغرا فیے اور وقت کی حد کے لحاظ سے زلزلے جیسی قدرتی آفت محدود ہے۔
تاہم کووڈ 19 یا کورونا نے پوری دنیا کو بیک وقت متاثر کیا ہے جس میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں  یہ ایک عالمی بحران ہے جسے عالمی حل کی ضرورت ہے۔ جی 20 عالمی معاشی فریم ورک میں سے ایک ہے اور اسے  وبائی امراض کی وجہ سے پیش آنے والی معاشی مشکلات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
اس تنظیم نےگذشتہ ہفتے سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی میزبانی میں ویڈیو کانفرنس کے سربراہان کے ساتھ  اپنی قیادت کو ثابت کیا۔ اس موقع پر شاہ سلمان نے وقت ضائع کیے بغیر کہا کہ دنیا جی 20  سے قیادت، مدد اورخدا ترسی طلب کر رہی ہے۔

سعودی عرب نے گذشتہ برس جی 20  کی قیادت پہلی بارسنبھالی ہے۔( فوٹوایس پی اے )

انہوں نےکہا ’ اس انسانی بحران کو عالمی ردعمل کی ضرورت ہے۔ دنیا اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم پر اکٹھا ہو کر تعاون کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ کسی بھی ملک کے انفرادی ردعمل کی اہمیت کے باوجود  یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم معاشی پالیسیوں کے تمام پہلوؤں میں تعاون اور ہم آہنگی کو مستحکم بنائیں۔‘
شاہ سلمان نے کہا ’یہ اس گروپ کی ذمہ داری تھی کہ وہ ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک کو اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانےمیں مدد کرے تاکہ وہ اس بحران پر قابو پانے کے لیے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنائے۔‘ یہ اہم اور متاثر کن الفاظ تھے۔
بزنس کنسلٹنٹ، میکرو اکانومسٹ اور انرجی ماہر کارنیلیا میئر کا کہنا ہےکہ ’دنیا کی طاقتور ترین معیشتوں کے رہنماؤں میں واضح یکجہتی اور مقصد کا احساس تھا۔ اس بات پر اتنا زور نہیں دیا جا سکتا کہ یہ بہت سارے لوگوں کے لیے یک جہتی کا مظاہرہ کتنا اہم تھا جو وبائی مرض سے جسمانی اور معاشی طور پر متاثر ہیں۔ آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک او ای سی ڈی اور دیگر تنظیموں کی مدد سے بعد میں ہمیشہ اس کی وضاحت کی جاسکتی ہے۔‘
کوویڈ 19 کو 1918 میں ہسپانوی فلو کے پھیلنے سے تشبیہ دی گئی ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے تاہم اس وقت دنیا بہت کم جڑی ہوئی تھی اس کا مطلب یہ ہے کہ وبائی امراض کی افادیت پوری دنیا میں زیادہ تیزی سے پھیل گئی ہے اور اس کے حل بھی عالمی طور پر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
یہ واقعتاً جی 20 اور خاص طور پر سعودی عرب کے لیے قیادت کا لمحہ ہے جو اس وقت اس تنظیم کی سربراہی کر رہا ہے۔

شیئر: