Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ: راشن مستحقین تک نہ پہنچ سکا

راشن کی تقسیم کے لیے بھیڑ جمع کرنے کی سختی سے ممانعت ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کو 10 دن ہو چکے مگر تاحال مستحقین کو گھر پر راشن پہنچانے کے حکومتی دعووں پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ اس وجہ سے صوبے میں امن و امان کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور غریب افراد احتجاج کر رہے ہیں۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک میں سب سے پہلے سندھ کی حکومت نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا.
 اس حوالے سے وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ متعدد بار یہ باور کروا چکے ہیں کہ اس لاک ڈاؤن میں ان کی ترجیح دیہاڑی دار مزدوروں اور مستحق افراد کو راشن اور ضروریات زندگی پہنچانا ہوگا۔
اس حوالے سے حکومت سندھ نے کورونا ریلیف فنڈ کے قیام کا اعلان کیا تھا اور اس سلسلے میں سندھ بینک میں عطیات کے لیے اکاؤنٹ کھولا گیا جس میں مخیر حضرات اور سیاسی پارٹیوں کی جانب سے عطیات جمع کروانے کے اعلانات بھی سامنے آئے، تاہم لاک ڈاؤن کے 10 روز گزرنے کے باوجود مستحق اور نادار افراد میں راشن کی تقسیم کا لائحہ عمل ابھی تک وضع نہیں کیا جا سکا۔

 

حکومت سندھ کی جانب سے بنائے گئے فنڈ کی سرپرستی پانچ رکنی کمیٹی کر رہی ہے جس میں چیف سیکرٹری سندھ اور سیکرٹری خزانہ کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی اور انڈس ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر عبدالباری شامل ہیں۔
کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر میں سماجی فاصلہ قائم رکھنا انتہائی اہم ہے، یہی وجہ ہے کہ صوبے بھر میں لاک ڈاؤن ہے، سکول، یونیورسٹیاں، دفاتر، مارکیٹس اور کاروبار سب بند ہے۔ ایسے میں راشن کی تقسیم کے لیے بھیڑ جمع کرنے کی سختی سے ممانعت ہے، لیکن حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں راشن کی فراہمی کا انتظام نہ کرنے کی وجہ سے غریب عوام سڑکوں اور چوراہوں پر جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
رواں ہفتے کراچی کے علاقے کورنگی میں عوام کی بڑی تعداد نے ڈی سی آفس کا گھیراؤ کرکے راشن کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ لوگوں کا مطالبہ تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کی کمائی کے ذرائع ختم ہوگئے ہیں اور گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے۔
 اس موقع پر ڈی سی آفس کے عملے نے دفاتر بند کردیے اور باہر امن و امان کی صورت حال اس قدر بگڑ گئی کہ غریب افراد کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا جس میں کئی افراد زخمی بھی ہو گئے۔
راشن کی فراہمی کا حکومتی نظام نہ ہونے کے باعث فلاحی اداروں پر بھاری ذمہ داری آگئی ہے۔ سیلانی، ایدھی، چھیپا، جے ڈی سی کے علاوہ بے شمار غیر سرکاری تنظیمیں اور شہری اپنی مدد آپ کے تحت بھی غریب شہریوں کے لیے راشن پہنچانے کا کام کر رہے ہیں۔
گذشتہ ہفتے وزیر اعلٰی سندھ کی جانب سے ہر ضلعے کے لیے دو کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے تھے تاہم ابھی تک اس رقم کو عوام کی فلاح کے لیے استعمال نہیں کیا گیا۔

لوگوں کمائی کے ذرائع ختم ہوگئے ہیں اور گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب غیر سرکاری فلاحی ادارے عوامی عطیات کی مدد سے غرباء، مساکین اور لاک ڈاؤن سے متاثرہ مزدور طبقے کو راشن کی فراہمی کے انتظامات کر رہے ہیں۔ کے ڈی سی کے سربراہ ظفر عباس نے عوام سے عطیات کی اپیل کے ساتھ ساتھ ان سے ذمہ داری بانٹنے کی بات بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مخیر اور متوسط طبقے کے لوگ اپنے ارد گرد موجود افراد کی داد رسی خود کریں تاکہ فلاحی تنظیمیں اپنے تمام تر وسائل اور افرادی قوت کچی آبادیوں اور مزدور طبقے کے رہائشی علاقوں پہ مرکوز کر سکیں۔
ان بڑی تنظیموں کے علاوہ بہت سے شہری اپنی مدد آپ کے تحت یا کسی چھوٹے پیلٹ فارم کا سہارا لے کر بھی ضرورت مند عوام کی مدد کر رہے ہیں۔ ایسی ہی ایک تنظیم کمک پاکستان کے ممبر خضر صدیقی نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'انہوں نے اب تک 127 گھرانوں کو راشن کے لیے پیسے دیے ہیں اور اب وہ مزید عطیات کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ مزید امداد کی جا سکے۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ راشن کی ترسیل کا مناسب حکومتی نظام نہ ہونے کے باعث لوگوں کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کر کے گھروں سے باہر نکلنے کا بھی جواز مل گیا ہے۔
علاوہ ازیں، ریاستی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے شہر کے مختلف چوراہوں اور شاہراہوں پر شہریوں کو راشن کی تقسیم میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس دوران بہت سے نوسرباز عناصر نہ صرف دھکم پیل کرتے ہیں بلکہ مستحقین سے راشن بھی چھین لیتے ہیں۔
گلشنِ شمیم کے رہائشی ارشد غوری نے بتایا کہ وہ واٹر پمپ، عائشہ منزل اور ڈاک خانے کے علاقوں میں مزدوروں میں امدادی رقم کی تقسیم کی غرض سے گئے تھے تاہم لوگوں نے جتھے کی صورت میں انہیں گھیر لیا اور کھینچا تانی کرنے لگے، وہ وہاں سے نکلنے میں بمشکل کامیاب ہوئے۔

غیر سرکاری فلاحی ادارے لاک ڈاؤن سے متاثرہ مزدور طبقے کو راشن کی فراہمی کے انتظامات کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

منگل کو قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بذریعہ ٹیلیفون شرکت کی۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ سندھ حکومت نے دیہاڑی دار مزدوروں اور لاک ڈاؤن سے متاثرہ افراد میں راشن کی فراہمی کا طریقہ کار وضع کرلیا ہے اور وزیرِ اعلیٰ اس اجلاس میں شرکت کے بعد اس کا اعلان کریں گے۔
دوسری جانب، کراچی پولیس کے چیف غلام نبی میمن نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے صورت حال پر قابو پانے کے لیے پولیس کو تیار رہنے کی ہدایت کی اور اہلکاروں کو ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لیے ضروری آلات فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے۔ اس کے علاوہ افسران کو ہدایات کی کہ پولیس انٹیلی جنس کی مدد سے ایسے علاقوں کی معلومات اکھٹی کی جائیں جہاں ضروریات زندگی کی اشیا کم ہیں اور اس بات کی نشاندہی این جی اوز اور فلاحی اداروں کو کی جائے۔
کراچی پولیس کے سربراہ نے ان عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کے احکامات بھی جاری کیے جو فلاحی اداروں سے راشن لے کر دکانوں پر فروخت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ منافع خوروں کے خلاف بھی ایکشن بدستور جاری رکھا جائے گا۔
غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ 'راشن گھر گھر جاکر تقسیم کرنے کی پالیسی پہ عمل کیا جائے تاکہ لوگوں کا مجمع اکھٹا نہ ہو۔ پولیس اور رینجرز مل کر سڑکوں پر راشن تقسیم نہ کرنے دیں۔
 

شیئر: