Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چلتے پھرتے حجام ’کورونا بم‘

بعض لوگ غیر ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کررہے ہیں-(فوٹو سوشل میڈیا)
نئے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے جہاں ایک طرف موثر اقدامات کیے جا رہے ہیں وہیں دوسری جانب بعض لوگ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کررہے ہیں- ان میں چلتے پھرتے باربر اور بیوٹی پارلرز سرفہرست ہیں-
الوطن اخبار کے مطابق مشاہدے میں آرہا ہے کہ حکومت کے ڈر سے حجاموں نے باربر شاپس بند کردی ہیں لیکن گھر گھر جا کر اپنی سروسز دے رہے ہیں۔ گھر پر بال کٹوانے کی سروس پر اضافی چارجز وصول کیے جا رہے ہیں-
اطلاعات یہ بھی ملی ہیں کہ بیوٹی پارلرز بھی خواتین کی تزئین و آرائش کے لیے گھر گھر جا کر سروسز مہیا کر رہی ہیں۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ان میں کچھ ایسی خواتین بھی شامل کر لی گئی ہیں جو باقاعدہ بیوٹیشن نہیں ہیں-
وزارت بلدیات و دیہی امور نے کورونا وبا سے بچاؤ کے بیوٹی پارلر اور باربر شاپ پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے-
وائرس امور کے ماہر ڈاکٹر المنذرھرشان نےکہا ہے کہ اس قسم کی سرگرمیاں معاشرے کے لیے مضر ثابت ہوں گی-
نیا کورونا وائرس ایک انسان سے دوسرے میں خاص طور پر اس وقت منتقل ہوتا ہے جب وہ ایک دوسرے کے قریب ہوں-

باربر اور بیوٹیشن وائرس کی منتقلی کے خطرات کو نہیں سمجھ رہے ہیں-(فوٹو سوشل میڈیا)

باربر ہو یا بیوٹیشن دونوں متعلقہ گاہک سے بے حد قریب ہوتے ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی ایک بھی وائرس سے تاثر ہے تو دوسرے کو وائرس بہت آسانی سے منتقل ہو سکتا ہے-
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ باربر اور بیوٹیشن ان دنوں چلتے پھرتے کورونا بم کی شکل اختیار کر چکے ہیں، ان سے گریز کیا  جائے ورنہ مسائل سنگین ہوسکتے ہیں-
الوطن اخبار کی رپورٹ  کے مطابق غیر ملکی حجام اور بیوٹیشن وائرس کی منتقلی کے زبردست خطرات کو نہ سمجھتے ہوئے اپنا کاروبار کررہے ہیں-
اطلاعات یہ ہیں کہ سروس چارجز میں نوے فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے-

شیئر: