Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی آئی اے کا خصوصی فلائٹ آپریشن معطل

محمکہ صحت سندھ نے زبردستی ہوائی عملے کو قرنطینہ مرکز جانے کے لیے کہا‘ (فوٹو: اے ایف پی)
کراچی ایئر پورٹ پر محکمہ صحت سندھ کے حکام کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے عملے کو زبردستی قرنطینہ میں رکھنے کے معاملے پر بدنظمی کے بعد پی آئی اے کے سربراہ ارشد ملک نے کراچی سے فلائٹ آپریشن معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان ائیر لائن پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پی آئی اے کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے قومی ایئرلائن کے ممبران پائلٹس کو پروازیں چلانے سے روک دیا ہے۔
اتوار کو لندن سے کراچی واپس آنے والی پرواز کے چار پائلٹس کو ایئرپورٹ پر کورونا وائرس کے شبے میں روک لیا گیا تھا۔
پیر کی صبح لندن سے آنے والے چاروں پائلٹ اور کریو کا کورونا ٹیسٹ منفی آیا جس کے بعد سیکرٹری صحت سندھ نے پائلٹس اور کریو کو جانے کی اجازت دے دی۔
پالپا نے فلائٹ آپریشن میں کورونا وائرس کے پیش نظر حفاظتی انتظامات اور ضوابط کی خلاف ورزی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ پی آئی اے نے سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری کردہ احکامات کی پابندی نہیں کی۔
جنرل سیکرٹری پالپا کیپٹن ناریجو نے کہا ہے کہ آپریشن شروع کرنے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رضا مندی ظاہر کی تھی مگر انتظامیہ محفوظ ماحول فراہم کرنے میں ناکام رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے ممبران کی صحت سب سے پہلی ترجیح ہے، لہٰذا پالپا ممبران پائلٹس مزید کسی ڈومیسٹک یا بین الاقوامی فلائٹ آپریشن میں اس وقت تک حصہ نہیں لیں گے جب تک ان کے تحفظات کا ازالہ نہیں ہو جاتا۔
پالپا کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ گلگت سے اسلام آباد روانگی سے قبل پرواز میں جراشیم کش سپرے نہیں کیا گیا اور پوچھنے پر انجینئرنگ عملے نے پائلٹس کو بتایا کہ جراثیم کش ادویات کی قلت ہے جس پر پائلٹس نے ڈی بریف نوٹ تحریر کر دیا۔
کیپٹین ناریجو کے بقول سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے ائیرلائن کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ جہاز میں مسافروں کے سوار ہونے سے قبل سپرے ضروری ہے لیکن پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے ہدایت نامہ نظر انداز کیا گیا۔

پائلٹس نے کہا ہے کہ حفاظتی اقدامات کو یقینی نہیں بنایا گیا (فوٹو: فیس بک)

جنرل سیکرٹری پالپا کا مزید کہنا تھا کہ کینیڈا جانے والی پرواز میں بھی 40 فیصد مسافروں کو ماسک فراہم نہیں کیے گئے، کپتان کی نشاندہی پر ماسک جہاز میں پہنچائے گئے جس کے باعث جہاز 34 منٹ تاخیر سے روانہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہدایت نامے کے مطابق بغیر ماسک کے مسافر جہاز میں پہنچ نہیں سکتا جبکہ کینیڈا جانے والی پرواز پر مسافروں کی سکریننگ کی تفصیلات بھی فراہم نہیں کی گئی۔ یہ تمام تحفظات پرواز کے پائلٹ نے اپنے ڈی بریف نوٹ میں بھی لکھے ہیں۔
علاوہ ازیں پالپا نے الزام عائد کیا کہ پی آئی اے کے عملے کو حفاظتی ماسک اور گلوز کم تعداد اور گھٹیا معیار کے فراہم کیے گئے ہیں، ساتھ ہی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے مطالبہ بھی کیا کہ پی آئی اے کی پروازوں میں کووڈ 19 سے متعلقہ ہدایت نامے پر عملدرآمد نہ ہونے کی تحقیقات کروائی جائیں۔

 پی آئی اے کے خصوصی فلائٹ آپریشن کی معطلی

قومی ایئر لائن کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ پی آئی اے کی خصوصی پرواز اسلام آباد سے لندن گئی اور وہاں سے خالی جہاز واپس کراچی آیا، کورونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی اصول پر عملدرآمد کرتے ہوئے جہاز کے ساتھ ڈبل عملہ گیا تھا جس میں سے کیبن کریو نہ جہاز سے اترا نہ کسی سے رابطے میں آیا۔
عبداللہ حفیظ نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامے کے مطابق اگر یہ تمام حفاظتی تدابیر اختیار کی جائیں تو پھر ہوائی عملے کو قرنطینہ میں نہیں رکھا جاتا بلکہ ان کا صرف ٹیسٹ ہوتا ہے اور انہیں گھر میں آئسولیشن میں رہنے کی تاکید کی جاتی ہے۔

پی آئی اے کے مطابق اس کے عملے کو ہدایت نامے کے برعکس قرنطینہ میں رکھا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

اس حوالے سے ایئرپورٹ پر حکام کو پرواز کے پہنچنے سے تین گھنٹے پہلے آگاہ کر دیا جاتا ہے، تاہم پی آئی اے ترجمان کے مطابق ان تمام وضح کردہ ضابطوں کے باوجود جب پی آئی اے کی خصوصی پرواز کراچی پہنچی تو محمکہ صحت سندھ کے حکام نے زبردستی ہوائی عملے کو قرنطینہ مرکز جانے کے لیے کہا جس پر پی آئی اے کے عملے اور محکمہ صحت سندھ کے حکام میں بدمزگی ہو گئی۔
عبداللہ حفیظ کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے حکومت پاکستان کی مقرر کردہ ہدایات پر تمام ایئرپورٹس پر سختی سے عمل پیرا ہے جس میں جہاز کو ڈس انفیکشن کرنے سے لے کر عملے کی صحت و سلامتی کی احتیاطی تدابیر شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی ایئرپورٹ پر پیش آنے والا واقعہ حکومت پاکستان کی ہدایات کے منافی ہے۔
’خالی جہاز لندن سے واپس آنے سے تین گھنٹے قبل تمام حکام کو اطلاع کر دی گئی تھی تاہم ہدایات کے باوجود محکمہ صحت سندھ کے عملے نے کپتانوں کو زبردستی قرنطینہ کرنے پر اصرار کیا۔‘

سی ای او ارشد ملک کا کہنا تھا کہ ’پی آئی اے کا فضائی عملہ قومی ہیروز ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

 قومی ائیرلائن کے ترجمان نے بتایا کہ ہدایات کے منافی سلوک پر پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایئر مارشل ارشد ملک نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
عبداللہ حفیظ نے واضح کیا کہ جب تک ایئرپورٹس پر حکومت پاکستان کی وضح کردہ ہدایات میں ہم آہنگی نہیں آتی سی ای او پی آئی اے نے کراچی سے فضائی آپریشن معطل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
کراچی ایئرپورٹ سے پی آئی اے کا 11 اپریل تک جاری خصوصی آپریشن معطل ہونے کی صورت میں ٹورونٹو، لندن اور کوالا لمپور کے لیے شیڈول خصوصی پروازیں تعطل کا شکار ہوں گی۔
سی ای او ارشد ملک کا کہنا ہے کہ ’پی آئی اے کا فضائی عملہ قومی ہیروز ہیں جو خطرات کے باوجود بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ پی آئی اے نے اپنے ان ہیروز کی ہر ممکنہ حفاظت کو یقینی بنایا ہوا ہے اور اس پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کرتی۔‘

محکمہ صحت سندھ کا عملہ گذشتہ ایک دن سے رابطے میں نہیں ہے (فوٹو: اے ایف پی)

عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ فضائی عملے میں کورونا وائرس کی موجودگی کی اطلاعات گمراہ کن ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں۔ اس وقت فضائی عملہ پی آئی اے کے ہوٹل میں آئسولیشن میں ہے اور ٹیسٹ کے نتائج کا منتظر ہے۔
دوسری جانب لندن سے آنے والے چاروں پا ئلٹوں اور کریو کا کورونا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔ سیکریٹری سندھ نے چاروں پائلٹوں اور کریو کو جانے کی اجازت دےدی۔
اتوار کی صبح لندن سے کراچی آنے والی فلائٹ کےعملے کو وفاقی حکومت کی ہدایات کے منافی قرطینہ میں رکھا گیا تھا۔ 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں