Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فاٹا کے طلبہ احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟

طلبہ کا مطالبہ ہے کہ انٹرنیٹ سروس کو بحال کیا جائے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
ملک بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں جس کی وجہ سے بیشتر ادارے آن لائن کلاسز کے ذریعے طلبا کو تعلیم دے رہے ہیں تاکہ طلبا کا وقت ضائع ہونے سے بچایا جائے مگر قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند ہونے کے باوجود طلبا سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کی صورت میں احتجا ج کر رہے ہیں۔
جنوبی وزیرستان کے ہیڈکوارٹر وانا میں ملک کے مختلف تعلیمی اداروں کے طالب علموں کی جانب سے احتجاج جاری ہے جس میں حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ انٹرنیٹ سروس کو بحال کیا جائے تاکہ طلبا آن لائن کلاسز کے ذریعے تعلیم حاصل کر سکیں۔

 

گذشتہ کئی دنوں سے ٹوئٹر پر احتجاج کی تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کی جا رہی ہیں۔
ٹوئٹر صارف اسداللہ خان کا کہنا تھا کہ پورا پاکستان ایک طرف کورونا کےساتھ لڑ رہا ہے جبکہ فاٹا کی عوام اب بھی بنیادی حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
 یہاں کے طلبہ آن لائن کلاسز میں پڑھنے سے قاصر ہیں جس کی وجہ انٹرنیٹ کی غیر موجودگی ہے حکومت کو چاہیے کہ انٹرنیٹ کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پر ٹوئٹر صارف کوچیل عوانی نے وانا میں طلبہ کے احتجاج کی ویڈیو بھی شئیر کی گئی تھی جس میں وہ آن لائن کلاسز کے لیے انٹرنیٹ سروس کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
 ویڈیو میں ایک طالب علم نے بتایا کہ وہ سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرتے ہوئے پرامن احتجاج کر رہے ہیں اگر حکام نے ان کی بات پر کوئی ایکشن نہ لیا تو وہ وانا کینٹ اور جے ایس سی کیمپ کے سامنے دھرنا دیں گے۔
زکیم وزیر کا کہنا تھا کہ چار ماہ قبل جیز نے ایڈر خیل دتہ خیل کے علاقے میں ٹاورز نصب کیے گئے تھے لیکن اب تک انہوں نے کنکشن فراہم نہیں کیا اگر وہ فراہم کر دیتے ہیں تو پورے علاقے  کو انٹرنیٹ استعمال کرنے میں میں آسانی ہوگی۔ ان کی ٹویٹ کے جواب میں ٹیلی کمیونیکشن کمپنی جیز نے لکھا کہ ہمارے ساتھ معلومات شئیر کریں ہم اس پر کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

 

امیر حمزہ کا کہنا تھا کہ میں نے وزیرستان سٹوڈنٹ یونین کے کچھ طلبہ سے بات کی ہے جس میں انہوں نے بتایا  ہے کہ وانا میں تقریبا تیرہ سو لڑکے اور اور سو سے زائد لڑکیاں ایسی ہیں جو انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے آن لائن کلاسز سے محروم ہیں۔

عروج اورنگزیب نے لکھا کے وعدوں کے باوجود حکومت کی طرف سے کوئی ایک نمائندہ بھی ان طلبا تک نہیں پہنچا جس  کی وجہ سے یہ طلبہ اپنا احتجاج جاری رکھنے پر مجبور ہیں۔

 

شیئر: