Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاؤن کے باوجود کراچی کے بازاروں میں گہماگہمی

سندھ حکومت کی جانب سے شام 5 بجے تمام دکانیں اور کاروبار بند کرنے کے احکامات ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)
سندھ میں لاک ڈاؤن کو دو ہفتے سے زائد گزرنے کے بعد کراچی کے بیشتر شہریوں نے سرکاری احکامات کو ہوا میں اڑاتے ہوئے آمد و رفت اور خریداری شروع کردی ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے متعدد شعبہ جات کے لیے نرمی کا اعلان کیے جانے کے بعد لاک ڈاؤن کے تیسرے ہفتے کے آغاز سے ہی شہر کی مرکزی شاہراہوں راشد منہاس روڈ، شارع فیصل، یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک نظر آرہا ہے۔
کراچی پولیس کے ترجمان قمر زیب تقی کے مطابق کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن پہ عملدرآمد کی غرض سے پولیس نے شہر کے 200 مقامات پہ ناکے لگائے گئے ہیں اور مختلف علاقوں میں گشت بھی کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر اب تک 604 مقدمات درج کر کے 1،712 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
لاک ڈاؤن کی بڑھتی خلاف ورزیوں کے پیشِ نظر منگل کو کراچی ساوتھ زون پولیس نے ڈی آئی جی ساوتھ شرجیل کھرل کے احکامات پر 5 بجتے ہی اہم شاہراہوں کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے مکمل بند کردیا گیا۔
شہر کے کاروباری وسط میں صدر پارکنگ پلازہ روڈ اور میٹروپول سے نرسری تک شارع فیصل کو مکمل بند کیا گیا۔ شاہراہوں کو عین دفتروں کے چھٹی کے اوقات میں بند کرنے سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔

پولیس کے مطابق دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر اب تک 604 مقدمات درج کر کے 1،712 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

 سندھ حکومت کی جانب سے شام 5 بجے تمام دکانیں اور کاروبار بند کرنے کے احکامات ہیں، دکانیں بند ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے بازار میں خوب چہل پہل اور رش دیکھنے میں آرہا ہے۔
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سڑکوں اور دکانوں پر رش پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاک ڈاؤن پر مکمل عملدرآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب کراچی میں کورونا وائرس کے لوکل ٹرانسمیشن کیسز میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا ہے کہ سوموار کو کراچی میں مقامی منتقلی کے 45 کیسز رپورٹ ہوئے۔ سماجی رابطوں میں احتیاط نہ برتنا مقامی منتقلی کے کیسز میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے۔ 
کراچی پولیس نے ناکوں پہ لوگوں کی آمد و رفت کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک ایپلی کیشن متعارف کروائی تھی جس کے ذریعے مختلف ناکوں پہ بار بار گزرنے والوں کی نشاندہی ہوسکے۔
کراچی پولیس کی جانب سے فراہم کردہ ریکارڈ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں 30 ہزار کے قریب افراد کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے اور ممنوعہ اوقات میں باہر نکلنے پہ روکا گیا۔
پولیس مانیٹرنگ ایپلیکیشن سے ملے ڈیٹا سے سامنے آیا کہ سب سے زیادہ چھ ہزار پانچ سو شہری ایسٹ زون میں باہر نکلے۔

 ریکارڈ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں 30 ہزار کے قریب افراد کو ناکوں پر لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر روکا گیا (فوٹو:سوشل میڈیا)

پولیس کے مطابق ناکوں پہ روکے جانے والے زیادہ تر شہریوں نے کہا کہ ان کے گھر سے باہر نکلنے کی وجہ دوا خریدنا ہے جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ وہ راشن خریدنے کی غرض سے باہر نکلے ہیں۔
کراچی پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ ناکہ بندی پر موجود اہلکاروں کو شہریوں سے نرمی سے پیش آنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ پولیس کی جانب سے مختلف مقامات پہ آگاہی کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔
دوسری جانب، کراچی میں واقع کارخانوں اور دفاتر نے حکومتی پابندی کے باوجود کام کرنے والوں کو بلانا شروع کردیا ہے۔ منگل کو پولیس نے انڈسٹریل ایریا میں یونس ٹیکسٹائل مل پہ چھاپہ مارا جہاں مزدوروں کو بلا کر کام جاری تھا۔
اس سے پہلے الکرم ٹیکسٹائل مل پہ چھاپا مار کر لاک ڈاؤن کے باوجود مزدوروں کو کام کے لیے بلانے پر سیکیورٹی افسر کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق کچھ نجی تعلیمی اداروں اور کوچنگ سینٹرز نے بھی محدود پیمانے پہ طلباء کو بلانا شروع کردیا ہے۔ ملیر میں واقع ارینا ملٹی میڈیا اینٹر نے منگل سے تربیتی کلاسوں کا آغاز کردیا ہے۔
سندھ کابینہ نے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت منگل کو ہونے والے اجلاس میں ان فیکٹری مالکان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا جو لاک ڈاؤن کے احکامات کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔
اس کے علاوہ  دفعہ 144 کا نفاذ میں مزید سختی کرنے پہ زور دیتے ہوئے یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ شبِ برات پہ لوگوں کو باہر نکلنے اور دعائیہ اجتماعات کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیرِ اطلاعات ناصر حسین شاہ نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ شب برات میں گھروں پہ رہ کر عبادت کریں اور باہر نکلنے سے گریز کریں۔

کراچی میں واقع کارخانوں اور دفاتر نے حکومتی پابندی کے باوجود کام کرنے والوں کو بلانا شروع کردیا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

تجارتی سرگرمیوں کے آغاذ کے لیئے حکومت پہ دباؤ
کراچی کے تاجروں نے بھی حکومت پہ مارکیٹیں کھولنے پہ کے لیے دباو ڈالنا شروع کردیا ہے۔ منگل کو کراچی ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں نے داخلی راستے پہ واک تھرو گیٹ کا تجربہ کیا اور حفاظتی طبی سامان بھی دکھایا۔
آل کراچی تاجر اتحاد کے سربراہ شرجیل گوپلانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ تمام انتظامات اس لیے کیے گئے ہیں تا کہ حکومت مارکیٹیں کھولنے کے احکامات جاری کریں۔
انہوں نے بتایا کہ 'کراچی کے تاجروں نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنی مارکیٹوں میں جراثیم کش واک تھرو گیٹ لگائے ہیں، اس کے ساتھ ہم اپنی دکانوں اور گوداموں کے باہر بیسن بھی لگائے ہیں جہاں سینٹائزر بھی رکھا گیا ہے۔'
دوسری جانب، ‏کراچی الیکٹرانکس مارکیٹ ڈیلرز ایسوسیشن کے صدر محمد عرفان رضوان نے 15اپریل سے مارکیٹیں کھولنے کا اعلان کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وہ حکومتی احکامات کے مطابق 14 تاریخ تک مارکیٹ بند رکھنے کے پابند ہیں، حفاظتی انتظامات مکمل کر کے 15 اپريل سےمارکيٹيں کھوليں گے۔
وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ خود اس بات کا اعلان کر چکے ہیں کہ حکومت سندھ کاروباری اور صنعتی طبقے کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایس او پیز بنا رہی ہے تا کہ کاروباری سرگرمیوں کو محدود پیمانے پہ بحال کیا جا سکے۔

شیئر: