Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی کورونا کے خلاف یمن اور فلسطین کے لیے امداد

وبائی امراض سے متاثرہ ممالک کی مدد کے لیے ساتھ کھڑے ہیں(فوٹو سعودی گزٹ)
سعودی عرب کے شاہ سلمان انسانی امدادی مرکزکی جانب سے یمن اور فلسطین کے لیے طبی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
سعودی گزٹ کے مطابق متاثرہ ممالک میں کورونا وائرس کے خلاف مقابلہ کرنے سے متعلق ایڈہاک کمیٹی کے دسویں اجلاس میں یمن اور فلسطین کے لیے خصوصی طبی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔

خصوصی کمپنیاں یمن اور فلسطین کو امدادی سامان مہیا کریں گے(فوٹو ٹوئٹر)

شاہ سلمان ہیومینیٹرین ایڈ اینڈ ریلیف (کے ایس ریلیف) سینٹر کے جنرل سپروائزر ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ کی سربراہی میں اس اجلاس میں چھ نئے معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں۔
متاثرہ ممالک میں وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کے لیے خصوصی کمپنیاں یمن اور فلسطین کو امدادی سامان مہیا کریں گے۔
ان معاہدوں سے دونوں ملکوں میں کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے طبی امدادی سامان کی فوری فراہمی ہو گی۔

ڈبلیو ایچ او کی اپیل پر سعودی عرب نے 10ملین ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے(فوٹو عرب نیوز)

ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے معاہدوں پر دستخط کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایات کی روشنی میں وبائی امراض سے متاثرہ ممالک کی مدد کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ہنگامی اجلاس میں شریک دیگر افراد نے کورونا وائرس پھیلنے سے متاثرہ بہت سے دوسرے ممالک کو ضروری طبی امدادی سامان فراہم کرنے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

طبی آلات اور دیگر امدادی سامان کی فراہمی کے لیے پروگراموں کا آغاز(فوٹو عاجل)

پوری انسانیت کی بھلائی کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ یہ تعاون پیش کیا جا رہا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے دی جانیوالی یہ طبی امداد عالمی سطح پر ضرورتمندوں کے لیے غیرجانبدارنہ اور انسانیت کی فلاح کے لیے سہولتیں فراہم کرنے کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔
واضح رہے کہ پہلے ہی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی اپیل کے جواب میں سعودی عرب نے فوی طور پر 10ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
سعودی عرب نے ضرورت مند علاقوں میں طبی آلات اور دیگر امدادی سامان کی فوری فراہمی کے لیے پروگراموں کا آغاز کیا ہے۔
شاہ سلمان ہیومینیٹرین ایڈ اینڈ ریلیف (کے ایس ریلیف) سینٹرکی ایڈیاک کمیٹی اس وقت عالمی طبی امداد کی فراہمی کے لیے اضافی اور فوری عمل کے طریقوں پر غور کر رہی ہے۔

شیئر: