Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لاک ڈاؤن پر صوبوں کے ساتھ مشاورت جاری‘

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ تمام صوبوں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی ہے (فوٹو: پی ایم آفس)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی لانے کے لیے مشاورت جاری ہے، 14 اپریل کو صوبے بتائیں گے کہ کس کس شعبے میں نرمی کی جا سکتی ہے اور اس کے بعد ہی فیصلہ ہو گا۔
جمعرات کو کوئٹہ میں صوبائی کابینہ اور ارکان پارلیمنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ 'بلوچستان بڑا صوبہ ہے اور یہاں تنگ مقامات کم ہیں اس لیے لاک ڈاؤن کی وجہ سے صورت حال زیادہ بری نہیں ہو گی تاہم معاشی مسائل ضرور پیدا ہو رہے ہیں کیونکہ یہاں پہلے سے ہی بہت غربت ہے۔'
'دوسرے شہروں جیسے لاہور، کراچی، فیصل آباد وغیرہ میں آبادی زیادہ ہے اور مقامات تنگ ہیں اس لیے لاک ڈاؤن کے مسائل ایسی جگہوں پر زیادہ ہیں۔'

 

عمران خان نے بتایا کہ 'اگر آنے والے دنوں میں بیماری تیزی سے پھیلی تو زیادہ آبادی والے شہروں پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔'
'لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریبوں، مزدوروں، چھابڑی والوں اور ہوٹلز پر کام کرنے والے افراد مسائل کا شکار ہوئے ہیں، ریلیف کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔'
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'کورونا کے باعث بننے والی صورت حال اور اس سے نمٹنے کے لیے لاک ڈاؤن سمیت دیگر تمام اقدامات کے سلسلے میں وفاق اور صوبوں میں مکمل ہم آہنگی موجود ہے۔'
'صوبے جس جس شعبے یا کاروبار کے بارے میں کہیں گے کہ ان کو کھولنا چاہیے تو ان کو کھول دیا جائے گا۔'
عمران خان نے دیگر ممالک کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ 'آسٹریا اور ڈنمارک جیسے ممالک بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کر رہے ہیں حالانکہ وہاں ہمارے جیسی غربت بھی نہیں ہے۔'

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کورونا بڑھنے سے ہسپتالوں پر دباؤ بھی بڑھے گا (فوٹو: اے ایف پی)

'بلوچستان سمیت ملک بھر میں کروڑوں لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، ہمیں ان ک مشکلات کا احساس ہے۔'
وزیراعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ 'اپریل کے آخر تک کورونا بڑھ سکتا ہے جس سے ہسپتالوں پر بوجھ بھی بڑھ جائے گا۔'
'صورت حال کا مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے، اسلام آباد میں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بنایا گیا ہے، صوبے بھی اس سے منسلک ہیں، ڈیٹا بنایا جا رہا ہے۔'
وزیراعظم نے پوری قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'اس مشکل صورت حال کو حکومت تنہا نہیں سنبھال سکتی، اس کے لیے پوری قوم متحد ہو جائے۔'
اس سے قبل وزیراعظم نے بولان میڈیکل کمپلیکس میں قائم قرنطینہ سینٹر کا دورہ کیا اور صوبے میں کورونا کی صورت حال پر انہیں بریفنگ بھی دی گئی۔

ظفر مرزا کے مطابق ملک میں کورونا کے 4 ہزار 322 تصدیق شدہ مریض ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان میں اب تک کل 44 ہزار 896 ٹیسٹ ہو چکے ہیں: ظفر مرزا

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ 'پورے ملک میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 2 ہزار 737 ٹیسٹ ہوئے جن میں سے 248 مثبت آئے ہیں۔
جمعرات کو اسلام آباد میں بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ 'ان میں کشمیر کے نو، بلوچستان کے چھ، گلگت بلتستان کا ایک، اسلام آباد کے 10، خیبر پختونخوا کے 31، پنجاب کے 14 اور سندھ کے 50 مریض شامل ہیں۔؛
'پاکستان میں کورونا وائرس کے کل تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 4 ہزار 322 ہو گئی ہے جبکہ 572 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔'

پاکستان میں کورونا کے 572 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

معاون خصوصی برائے صحت کا مزید کہنا تھا کہ 'اب تک ملک میں کل 44 ہزار 896 ٹیسٹ ہو چکے ہیں اور ملک میں 20 لیبارٹریاں ٹیسٹ کی سہولت فراہم کر رہی ہیں۔'
دنیا کی سطح پر اعداد و شمار بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اس وقت عالمی سطح پر وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 15 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ 88 ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔ دنیا میں 3 لاکھ 37 ہزار افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا مزید کہنا تھا کہ 'اس وقت اگر کسی کا خیال ہے کہ پاکستان میں کورونا کے کیسز کم ہیں اور اموات بھی کم ہوئی ہیں لہٰذا زیادہ احتیاط کی ضرورت نہیں تو یہ بہت بڑی غلطی ہو گی۔'

پاکستان میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں وبا کے 248 مثبت کیسز سامنے آئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

'ہمیں پہلے سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ آنے والے دنوں میں ان کیسز میں ایک دم اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔'
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ 'چند روز قبل ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی تھی تاکہ کوئی شخص، ادارہ، گروپ یا کمپنی مقامی سطح پر وینٹی لیٹرز بنانا چاہے تو حکومت اس کی سہولت کار بنے اور پیداوار شروع ہو سکے، یہ پیش کش اب بھی موجود ہے اس ضمن میں وزارت قومی صحت سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔'

شیئر: