Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زراعت اور تعمیراتی صنعت کھولنے کا اعلان

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ اب ہم پہلے سے بھی زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس مرض کو شکست دی جا سکے (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک میں جاری لاک ڈاؤن میں دو ہفتے کی مزید توسیع کا اعلان کیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں  سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے کو اس لیے کھولا جا رہا ہے کیونکہ اس سے بہت سے کام جڑے ہیں.
’عالمی معیار کے مطابق تعمیراتی کام میں بیماری پھیلنے کا سب سے کم رسک ہے اور زیادہ لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔‘

 

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں کورونا کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے ہمارا جو اندازہ تھا اس کا صرف  30 فیصد پھیلا ہے۔
’خدا کا شکر ہے کہ مرض کم پھیلا، اٹلی، امریکہ، سپین اور دوسرے ممالک میں بہت بری صورت حال ہے۔‘
عمران خان نے انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے کم پھیلاؤ سے یہ نہیں سمجھ لینا چاہیے کہ یہ اب مزید نہیں پھیلے گا، یہ کسی بھی وقت پھیل سکتا ہے۔
’یہ خیال کہ یہ نوجوانوں کو زیادہ متاثر نہیں اس لیے درست نہیں کہ وہ اپنے گھروں میں بزرگوں کو بیماری کا شکار بنا سکتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کا نتیجہ مثبت ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم احتیاط کرنا چھوڑ دیں۔
’ اب ہم پہلے سے بھی زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس مرض کو شکست دی جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمارے ذہن میں بیماری کے جو خدشات تھے اس حساب سے اب تک 190 افراد کو ہلاک ہونا تھا۔ ’خدا کا شکر ہے کہ ہمارے ہاں مرنے والوں کی تعداد ابھی تک سو سے بھی کم ہے۔‘

لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی رابطہ مینٹی کے اجلاس میں ہوا۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا اسی شرح سے پھیلتا رہا جس سے گزرے دنوں میں پھیلا تو پھر ہمارے پاس ہسپتالوں میں جتنا کچھ ہے اس سے نمٹ سکتے ہیں تاہم اس کے یکدم پھیلنے کے خدشے کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
’جب لاک ڈاؤن شروع کیا اس وقت صرف 26 کیسز تھے، توسیع بھی اسی لیے کی جا رہی ہے کہ نقصان کم سے کم ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے فیصلے سے صوبوں کو مکمل اتفاق ہے تاہم اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کے پاس اختیار ہے۔ ’اگر اس حوالے سے کسی صوبے کی سوچ الگ ہے تو وفاق کسی پر اپنی سوچ تھوپنا نہیں چاہتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آج کل گندم کی کٹائی کا موسم چل رہا ہے، نہیں چاہتے کہ اس میں کسی قسم کی رکاوٹ آئے۔  اس لیے زراعت اور کنسٹرکشن انڈسٹری کو کھول رہے ہیں۔
’زراعت کے بعد کنسٹرکشن کی صنعت سے بہت زیادہ لوگوں کا روزگا جڑا ہے۔‘
وزیراعظم نے بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے مشاورت جاری ہے۔ ’وہ بھی ہمارے پاکستانی بھائی ہیں ان کو اس مشکل صورت حال میں نہیں چھوڑا جا سکتا۔‘
رمضان کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ اس میں مسلمان کے عبادات کے حوالے سے پورا سسٹم ہوتا ہے اس لیے علما کی مشاورت سے کوئی ایسا متوازن طریقہ ڈھونڈا جائے گا کہ بیماری بھی نہ پھیلے اور لوگ عبادت بھی کر سکیں۔
آخر میں عمران خان نے سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان سے ملک کو بہت خطرہ ہے ان کے انسداد کے لیے دو آرڈیننس لائے جا رہے ہیں جن میں سخت سزائیں بھی ہوں گی۔
’سمگلنگ یا ذخیرہ اندوزی کی کسی بھی کوشش پر کسی ملازم کو پکڑنے کے بجائے سیدھا مالک کو پکڑا جائے گا

شیئر: