Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ناکافی حفاظتی سامان‘: پاکستان میں 20 ڈاکٹر کورونا کا شکار

پاکستان میں ایک ڈاکٹر کی کورونا وائرس سے ہلاکت ہوچکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ عام شہریوں کے علاوہ اس وباء کے خلاف فرنٹ لائن سپاہیوں کا کردار ادا کرنے والے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف بھی کورونا وائرس کا شکار ہو رہا ہے۔
پاکستان میں اب تک 20 ڈاکٹروں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے۔
پاکستان میں گلگت بلتستان میں ایک ڈاکٹر اور محکمہ صحت کے ملازم کی ہلاکت ہو چکی ہے، جبکہ پنجاب میں نو ڈاکٹروں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ جن میں تین کا تعلق گجرات، دو کا راولپنڈی، دو کا ڈیرہ غازی خان اور دو کا ہی لاہور سے ہے۔
اسی طرح سندھ میں پانچ ڈاکڑروں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ بلوچستان میں چار ڈاکٹروں میں کورونا پایا گیا ہے اور ایک کا ٹیسٹ ابھی آنا باقی ہے۔
اسی طرح اسلام آباد کے پولی کلینک ہسپتال میں ایک ڈاکٹر میں کورونا وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد 28 ڈاکٹروں کو قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ملک بھر کے ڈاکٹر کورونا وائرس سے بچنے کے لیے فراہم کی گئی حفاظتی کٹس کی کمی اور ناکافی سہولیات کو ڈاکٹروں میں کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ قرار دے رہے ہیں۔
پمز ہسپتال میں کورونا وائرس کے لیے قائم کیے گئے آئیسولیشن وارڈ میں ڈیوٹی دینے والے ڈاکٹر فضل خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں کو احتیاطی لباس فراہم کرنے میں تاخیر کی گئی ہے۔
’پورے ملک میں ڈاکٹروں نے احتجاج کر کے او پی ڈی سروسز معطل کروائیں اور حکومت سے احتیاطی لباس فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’حکومت سنجیدہ نظر نہیں آئی اور تاخیر کی گئی جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں کیسز سامنے آرہے ہیں حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ  اگر ایک ڈاکٹر میں کورونا مثبت آنے سے پورے عملہ کو قرنطینہ میں رکھنا پڑے گا جس سے عملے کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘

’جب تک کسی مریض کی کورونا کی رپورٹ آتی ہے، تب تک وہ ڈاکٹرز سے تعلق میں آچکا ہوتا ہے' (فوٹو: اے ایف پی)

لاہور کے میو ہسپتال کے ڈاکٹر سلمان کاظمی نے اردو نیوز کو بتایا کہ جب تک حفاظتی کٹس تمام ہسپتالوں کو فراہم نہیں کی جاتیں اس صورتحال ہر قابو نہیں پایا جاسکتا۔ ’آئسولیشن وارڈ میں بھی کچھ ڈاکٹرز کے پاس کٹس موجود ہیں کچھ عام سرجیکل لباس استعمال کر رہے ہیں۔‘
کراچی میں اردو نیوز کے نامہ نگار توصیف رضی ملک کے مطابق کراچی میں پانچ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف میں کورونا وائرس کی تشخیص کے باوجود حکومت کی جانب سے حفاظتی کٹس فراہم نہیں کی گئیں۔
کراچی کے جناح ہسپتال کے ڈاکٹروں کو فلاحی اداروں کی جانب سے حفاظتی طبی سامان مہیا کیا گیا۔
جناح ہسپتال کراچی کے ہاؤس آفیسر طحہٰ غوری نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ہسپتال کی ایمرجنسی میں ایک شفٹ میں 25 ڈاکٹر ڈیوٹی دیتے ہیں۔ ’جب تک کسی بھی مریض کی کورونا کی رپورٹ آتی ہے، تب تک وہ ڈاکٹر اور نرسنگ سٹاف سے تعلق میں آچکا ہوتا ہے، لیکن انہیں ہسپتال کی طرف سے کوئی حفاظتی سامان میسر نہیں۔‘
کراچی کے آغا خان ہسپتال کے چار ڈاکٹروں جبکہ لیاقت نیشنل ہسپتال کے ایک ڈاکٹر میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ آغا خان ہسپتال نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا، تاہم ساتھ ہی ہسپتال میں کورونا وائرس کے مریضوں کی ٹیسٹ کی سہولت کو بند کر دیا ہے۔

پاکستان میڈیکل ایسوی ایشن نے بھی ڈاکٹرز کو فراہم کیے گئے حفاظتی سامان ہر تشویش کا اظہار کیا (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب لاڑکانہ کے ہسپتالوں میں بھی صورتحال تشویشناک ہے جہاں حکومت کی جانب سے حفاظتی طبی سامان فراہم نہیں کیا گیا۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹر ارشاد ابڑو نے بتایا کہ حفاظتی طبی سامان کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کی صحت کو خطرات لاحق ہیں۔ لاڑکانہ میں ایران سے آئے زائرین میں سے سات میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
کوئٹہ میں اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد کے مطابق بلوچستان میں اب تک چار ڈاکٹروں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
ینگ ڈاکٹرز کے رہنما ڈاکٹر یاسر کا کہنا ہے کہ یہ چاروں ڈاکٹرز کورونا کے مریضوں کی دیکھ بھال ہر معمور نہیں تھے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبے میں مقامی سطح ہر یہ وائرس ہھیل رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طبی عملے کو فراہم کی گئی کٹس ناکافی ہونے کے ساتھ ساتھ معیاری بھی نہیں ہیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوی ایشن نے بھی ڈاکٹرز کو فراہم کیے گئے حفاظتی سامان ہر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزارت قومی صحت کے ترجمان کے مطابق ملک میں محدود کٹس کی وجہ سے جہاں ضروری سمجھا جاتا ہے کٹس فراہم کی جاتی ہیں۔

’چین سے مزید پانچ ہزار کٹس کل پاکستان پہنچ جائیں گی‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ترجمان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اٹھارٹی نے اردو نیوز کو بتایا کہ چین سے آنے والی حفاظتی کٹس کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔
’سات ہزار حفاظتی کٹس ملک بھر کے ڈاکٹرز کو فراہم کی جائیں گی اس حوالے سے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اٹھارٹی نے کٹس کی فراہمی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔‘
نیشنل ڈیزاسٹر مینمجنٹ اٹھارٹی کے چیئرمین لیفٹنٹ جنرل محمد افضل کے مطابق چین سے مزید پانچ ہزار کٹس کل پاکستان پہنچ جائیں گی۔

شیئر: