Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ووہان: جہاں کبھی موت رقص کرتی تھی وہاں شادی کی تقریب

ووہان میں 50 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ فوٹو روئٹرز
چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس کو مات دینے کے بعد اب زندگی معمول پر آرہی ہے۔ شہریوں نے گھروں سے باہر نکلنا، اپنوں سے ملنا ملانا، خوشیاں منانا اور شادی کی تقریبات منعقد کرنا شروع کر دی ہیں۔
ووہان کی ایک 25 سالہ شہری پنگ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ وہ کئی ماہ سے اپنی شادی کی تیاری کر رہی تھیں کہ اچانک سے وائرس پھوٹ پڑا۔ پنگ کا کہنا تھا کہ ان کی شادی 20 فروری 2020 کو ہونا تھی، یہ تاریخ 20 کے ہندسے کی وجہ سے چین میں خاص سمجھی جاتی ہے۔
پنگ اور ان کے شوہر یاؤ کی شادی 15 اپریل کو ووہان کے شہر میں اسی طرح سے منعقد ہوئی جیسا کہ انہوں نے سوچ رکھا تھا۔

پنگ ایک کمپنی میں رسپشنٹ کی نوکری کرتی ہیں جبکہ ان کے شوہر یاؤ ایئر ہورٹ پر کام کرتے ہیں۔ پنگ کے نزدیک شادی کی تقریب کی فوٹو گرافی اس اہم دن کی پلاننگ کا بہت اہم حصہ تھی۔

ووہان میں 23 جنوری کو لاک ڈاؤن نافذ ہوتے ہی میرج رجسٹریشن بیورو بھی مکمل طور پر بند کر دیے گئے تھے۔

لاک ڈاؤن کے دوران پنگ اور یاؤ کے آپس میں رابطے کا ذریعہ صرف انٹرنیٹ ہی تھا۔

پنگ اور یاؤ نے فلحال اپنی شادی کی رجسٹریشن کروائی ہے اور فوٹو شوٹ کا اہتتمام کیا ہے۔ لیکن ان کی باقاعدہ شادی کی تقریب مئی کے مہینے میں ممکن ہو سکے گی جس میں ان کے دوست اور احباب بھی شرکت کریں گے۔

یاؤ کا کہنا تھا کہ وائرس نے یقیناً ان کی زندگیوں پر بہت گہرا اثر ڈالا ہے لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور حالات بہتر ہونے پر وہ اپنی اہلیہ کو سب سے بہترین زندگی دینا چاہتے ہیں۔

شادی کی تقریبات انتہائی سادگی سے منعقد کی جا رہی ہیں۔ حکومت کی وائرس پر قابو پانے کی کوششوں کے باعث بڑے پیمانے پر اجتماع سے گریز کیا جا رہا ہے۔

ووہان میں 50 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہوئے تھے جبکہ 2 ہزار 579 ہلاک ہوچکے ہیں.

شیئر: