Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا سے بچاو، چینی ماہرین کی مملکت آمد

کورونا وائرس سے بچاو کےلیے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں(فوٹو، سوشل میڈیا)
 نئے کورونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیرمعلومات کے تبادلے کے لیے چینی ماہرین کا 8 رکنی وفد سعودی دارالحکومت ریاض پہنچ گیا ہے-
چینی ڈاکٹر، سعودی وزارت صحت کے متعلقہ اداروں سے مہلک وائرس کے بارے میں تجربات کا تبادلہ اور مرض کی روک تھام کے تعاون کریں گے-
مقامی روزنامہ ’شرق الاوسط‘ کے مطابق سعودی عرب میں متعین چینی سفیر نے امیدظاہر کی ہے کہ سعودی اور چینی ماہرین نئے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں سے کام کریں گے-
چینی سفیر نے ٹویٹر پر چینی ماہرین کی سعودی عرب آمد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ’آج میں نے چینی ماہرین کو اپنے سعودی دوستوں کے ساتھ خوش آمدید کہا- چینی ٹیم اپنے ہمراہ طبی امدادی سامان بھی لائی ہے- چینی ماہرین اپنے سعودی رفقا کے شانہ بشانہ کورونا وبا کے خلاف کام کریں گے‘-

چینی سفیر کا کہنا ہے کہ ’دوست مشکل گھڑی میں ہی پہچانا جاتا ہے ‘ (فوٹو، سوشل میڈیا)

چینی سفیر نے تاکید کی کہ ’دوست مشکل کی گھڑی ہی میں پہچانا جاتا ہے‘-
چینی سفیر نے یہ بھی کہاکہ ’چینی عوام آزمائش کی اس گھڑی میں سعودی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں‘-
چینی سفیر نے اپنے بیان میں کہا کہ ’سعودی عرب اس سے قبل چین کی مدد کرچکا ہے انہوں نے کہا کہ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ 13 فروری 2020 کو کورونا وائرس سے نمٹنے کےلیے چین کی مدد کے سلسلے میں سعودی عرب کے تعاون کی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے اور میں اس میں شریک  تھا، میں نے اس وقت چین کے حوالے سے سعودی  حکومت اور عوام کی سچی دوستی اور الفت کے جذبات محسوس کیے تھے‘-
چینی سفیر نے اپنا تبصرہ ختم کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ سعودی عرب اور چین تعاون اور یکجہتی کی نئی مثالیں قائم کریں گے-
واضح رہے سعودی عرب میں نئے کورونا وائرس کا پہلے مریض کی تصدیق 2 مارچ 2020 کو ہوئی تھی جو ایران سے براستہ بحرین مملکت پہنچا تھا۔

سعودی عرب میں پہلے کورونا کے مریض کی تصدیق 2 مارچ کو ہوئی تھی(فوٹو، سوشل میڈیا)

کورونا وائرس کے حوالے سے سعودی عرب میں احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کرفیو اور لاک ڈاون پر عمل کیا جارہا ہے جس کے خاطرخواہ نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
وزارت صحت کی جانب سے جاری کی جانے والی خصوصی ہدایات میں لوگوں کو گھروں کی حدتک محدود کرنے کی تلقین کی جارہی ہے تاکہ جلدازجلد کورونا کی اس وبا پر قابو پایاجاسکے۔
 

شیئر: