Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غیر ملکیوں کے اجتماعی رہائشی مراکز میں کورونا کے کیسز‘

وائرس سے بچنے کےلیے احتیاطی تدبیر اپناتے رہنا ہوگی-(فوٹو سبق)
سعودی وزارت صحت کے ترجمان العبد العالی نے کہا ہے کہ حالیہ ایام کے دوران نئے کورونا وائرس کے زیادہ تر کیسز گنجان آبادی والے محلوں یا غیرملکی کارکنان کی اجتماعی رہائش کے مراکز میں پائے گئے ہیں جبکہ 20 سے 25 فیصد تک کیسز دیگر مقامات سے ریکارڈ کیے گئے-
سبق ویب سائٹ کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان نے بدھ کو پریس کانفرنس میں اس امر پر زور دیا کہ سب لوگوں کو مہلک وائرس سے بچنے کےلیے احتیاطی تدبیر اپناتے رہنا ہوگی- اس کے بغیر بات نہیں بنے گی-
العبد العالی نے مزید کہا کہ 70 سے  80 فیصد کورونا وائرس کے مریضوں میں معمولی درجے کی علامتیں ریکارڈ کی گئی ہیں- بیس فیصد کیس ایسے ہیں جنہیں انتہائی نگہداشت میں رکھا جارہا ہے- انہیں مسلسل طبی نگہداشت کی ضرورت ہے- 
ترجمان کے مطابق 5 سے دس فیصد کیس بے حد خطرناک ہیں- انہیں جان کا خطرہ لاحق ہے- یہ ایسے مریض ہیں جن کے جسم کے بعض اعضا کام کرنا بند کرچکے ہیں-
وزارت صحت کے ترجمان نے مزید بتایا کہ ہاؤس آئسولیشن کے دوران بڑوں اور چھوٹوں سمیت ہر عمر کے لوگوں کو گھر میں سماجی دوری جیسی احتیاطی تدبیر پرعمل کرنا ضروری ہے-

ترجمان کے مطابق 5 سے دس فیصد کیس بے حد خطرناک ہیں-(فوٹو سبق)

انہوں نےکہا کہ کرفیو کے دوران تمام شہری اور غیرملکی ورزش کا اہتمام کریں اور نیند اچھی طرح سے پوری کریں- اپنے آرام کا بھرپور خیال کریں-
العبد العالی  کا کہنا تھا کہ کہ والدین گھروں میں بچوں کو ڈانٹنے ڈپٹنے اورجھڑکنے کے بجائے انہیں سادہ زبان اور سادہ انداز میں کورونا بحران کے خطرات سے آگاہ کریں ایسا نہ کیا گیا تو وہ تناؤ محسوس کریں گے- یہ نہ ان کے حق میں ہے اور نہ ہی گھر والوں کے مفاد میں ہے-
والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کو مفید سرگرمیوں میں مصروف کرنے کی کوشش کریں-

شیئر: