Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہمارے بعد زمین پر اتنی بڑی تبدیلی آئی ہے‘

ان خلابازوں کو فی الحال قازقستان ہی میں ٹھہرایا جائے گا (فوٹو: ای پی اے)
ایک امریکی اور دو روسی خلا بازوں کی ایک ٹیم  خلا سے زمین پر ایسے وقت میں پہنچی ہے جب کورونا وائرس کی وبا پھیلی ہوئی ہے۔
دو روسی خلا باز اولیگ سکرائی پوچکا اور جیسکا مائر ستمبر 2019 میں اپنے سفر پر روانہ ہوئے تھے جب کہ امریکی خلا باز اینڈریو مورگن جولائی 2019 سے بین البراعظمی سپیس سٹیشن پر موجود تھے۔
خلابازو کی یہ ٹیم سپیس کرافٹ سویوز ایم ایس 15 کے ذریعے زمیں پر پہنچی۔ 
امریکی چینل اے بی سی 14 نیوز کے مطابق صحافیوں سے بات کرتے وقت خلا باز جیسکا مائر کا کہنا تھا یقین کرنا مشکل ہے کہ ہمارے بعد زمین پر اتنی بڑی تبدیلی آئی ہے۔
انہوں نے کہا ’ یہ بہت مشکل ہوگا کہ اپنے گھر والوں اور دوستوں کو گلے نہیں لگا سکیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا خلا سے زمین ہمیشہ کی طرح خوبصورت دکھائی دے رہا تھا۔
عالمی معیاری وقت کے مطابق خلا بازوں کی یہ ٹیم سوا پانچ بجے کے قریب قازقستان پہنچی۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے اپنے ٹوئٹر پر خلابازو کی زمین پر پہنچنے کی ویڈیو شیئر کی ہے اور ان کو خوش آمدید کہا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ماسک پہن ایک ٹیم نے ان خلابازوں کا استقبال کیا۔
ناسا کے مطابق روسی خلا بازوں نے بین البراعظمی سپیس سٹیشن پر 205 دن جب کہ امریکی خلا باز نے 272 دن گزارے۔
عام طور پر خلابازوں کو قریب ترین ایئرپورٹ کے ذریعے ان کے آبائی علاقوں کے لیے روانہ کر دیا جاتا ہے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے قازقستان میں ایمرجنسی نافذ ہے اور تمام ایئرپورٹس بند ہیں۔

جیسکا مائر کا کہنا تھا یقین کرنا مشکل ہے کہ ہمارے بعد زمین پر اتنی تبدیلی آئی ہے (فوٹو:ناسا)

خلا بازوں کے استقبال کے لیے جو ٹیم مقرر تھی ان کو پہلے ہی سخت قرنطینہ میں رکھا گیا تھا اور ان کے کورونا وائرس کے ٹیسٹس بھی ہوئے تھے۔
ان خلابازوں کو فی الحال قازقستان ہی میں ٹھہرایا جائے گا۔
ان کے متبادل دو روسی اور ایک امریکی خلابازوں پر مشتمل ایک ٹیم ۹ اپریل کو بین البراعظمی سپیس سٹیشن پر پہنچ گئی تھی۔
ان کو خلا میں بھیجنے سے پہلے قرنطینہ میں رکھا گیا تھا۔

شیئر: