Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طلبا کی جگہ روبوٹس گریجویشن تقریب میں

ہر روبوٹ نے گریجویشن گاؤن اور ٹوپی پہن رکھی تھی اور ان کے چہروں کی جگہ موبائل ٹیبلٹ نصب تھی۔ فوٹو: روئٹرز
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے باعث سکول اور تعلیمی مراکز بند ہیں اور اس کے ساتھ ہی اگلی کلاسوں میں پروموٹ ہونے والے طلبہ کی گریجویشن تقریبات بھی منسوخ ہوگئی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جاپان کی ایک یونیورسٹی نے کورونا وائرس کو گریجویشن تقریب کی راہ میں حائل نہ ہونے دینے کا ایک انوکھا حل نکالا۔ طلبا نے تقریب میں شرکت کر کے اپنی ڈگری خود وصول کی لیکن جسمانی طور پر موجود ہوئے بغیر۔
ٹوکیو کی بزنس بریک تھرو نامی یونیورسٹی نے گریجویشن تقریب ایسے منعقد کی جس میں ہر طالب علم کی نمائندگی اس کے نام سے جڑا ایک روبوٹ کر رہا تھا۔ جبکہ طلبا نہ صرف روبوٹ کے ذریعے تقریب میں شریک تھے بلکہ اپنے جذبات کا اظہار بھی کر رہے تھے۔
ہر روبوٹ نے گریجویشن گاؤن اور ٹوپی پہن رکھی تھی اور ان کے چہروں کی جگہ موبائل ٹیبلٹ نصب تھی جن میں گریجویٹ ہونے والے طالب علم کا چہرہ آویزاں تھا۔ طالب علم اپنے گھر میں بیٹھے کمپیوٹر کے ذریعے روبورٹ کی نقل و حرکت کو قابو کر رہے تھا اور کیمرے کے ذریعے تقریب دیکھ بھی سکتے تھے۔ طالب علم ڈگری وصول کرنے پر ٹیبلٹ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار بھی کر رہے تھے۔
یونیورسٹی کی جانب سے شیئر کی گئی تقریب کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گریجویشن لباس میں ملبوس ہر روبوٹ باری باری جا کر یونیورسٹی کے صدر سے اپنی ڈگری وصول کر رہا ہے۔ جبکہ روبوٹ کے چہرے پر لگی ٹیبلٹ کی سکرین پر موجود طالب علم یونیورسٹی کے صدر سے مبارکباد وصول کر رہے ہیں۔
گریجویشن تقریب میں یونیورسٹی صدر کے ہمراہ دیگر عملے نے بھی شرکت کی اور طالب علموں کے لیے تالیاں بجائیں اور انہیں مبارکباد پیش کی۔
پہلے مرحلے میں صرف چار طلبہ روبوٹس کو ہی ڈگری دی گئی تاکہ کورونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کو اپناتے ہوئے سماجی فاصلہ رکھا جا سکے۔
یونیورسٹی طالب علم کازوکی تامورہ نے اپنے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرتے ہوئے کہا کہ یہ یقیناً ایک انوکھا تجربہ تھا کہ ایک طرف تو وہ خود سرٹیفیکٹ حاصل کر رہے تھے اور دوسری جانب جسمانی طور پر تقریب میں موجود بھی نہیں تھے۔
یونیورسٹی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ان کا یہ تجربہ دیگر تعلیمی ادارے بھی اپنائیں گے تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے اجتماع سے بچا جا سکے۔
 

شیئر: