Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطرفی اور تنخواہ میں کٹوتی،قانونی ماہرین کیا کہتے ہیں؟

ملازمت کا معاہدہ ختم کرنے کے لیے سات طریقے مقرر ہیں-(فوٹو اے ایف پی)
کورونا بحران نے نجی اداروں او ر ملازمین کو بڑی آزمائش میں مبتلا کردیا ہے اور ان کی ملازمتوں کے حوالے سے طرح طرح کی افواہیں بھی گردش کررہی ہیں-
المدینہ اخبار کے مطابق ایک بڑا سوال یہ کیا جارہا ہے کہ کیا آجرکورونا کے بہانے اجیر کو برطرفی کا انتباہ دے سکتا ہے؟
سعودی عرب کے ماہرین قوانین محنت نے ایک جائزہ تیار کیا ہے جس میں اس سوال کا جواب بھی دیا گیا ہے-
جائزہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کورونا کے بہانے اجیروں کو برطرفی کی دھمکی نہیں دی جاسکتی اور نہ کورونا کے بہانے ملازم کی تنخواہ کم  کی جاسکتی ہے-
 یہ جائزہ سعودی خاتون وکیل مزون بنت عبداللہ العسیری اور معروف وکیل یاسین خیاط نے اپنی لا فرم کے تحت تیار کرایا ہے۔
قانونی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں ملازمت کے معاہدے ختم کرنے کے سات طریقے ہیں-
مزون العسیری کے مطابق آجر اپنے ادارے کے مفاد کی خاطر ملازم سے ڈیوٹی لے سکتا ہے- قانون محنت کی دفعہ 116 میں واضح کیا گیا ہے کہ کارکن آجر کی منظوری سے بلا تنخواہ چھٹی لے سکتا ہے-
فریقین کو بلا تنخواہ چھٹی کا دورانیہ متعین کرنا ہوگا- 20 دن سے زیادہ کی چھٹی کے دوران ملازمت کا معاہدہ معطل رہے گا-
آجر اپنے اجیر کے ساتھ سالانہ چھٹی قبل از وقت دینے کا معاملہ طے کرسکتا ہے اس کا اسے حق ہے- 

دفترآمد ورفت معطل ہونے سے ٹرانسپورٹ الاؤنس کاٹا جاسکتا ہے(فوٹو اے ایف پی)

مزون العسیری نے یہ بھی بتایا کہ قانون محنت کی دفعہ 117 میں بیماری کی چھٹی کی تفصیلات دی گئی ہیں۔ اس کے تحت اجیر بیماری کا میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کرکے بیماری کی چھٹی لے سکتا ہے- ابتدائی تیس دن کے دوران اسے مکمل تنخواہ ملے گی-
مزون العسیری نے یہ بھی بتایا کہ آجر کورونا وائرس کی وجہ سے ڈیوٹی پر آنے والے ملازم کی تنخواہ نہیں کاٹ سکتا- البتہ ان دنوں دفترآمد ورفت معطل ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ الاؤنس کاٹا جاسکتا ہے بشرطیکہ اس حوالے سےملازمت کے معاہدے میں کوئی بندش نہ ہو-
مزون العسیری نے بتایا کہ ملازمت کا معاہدہ ختم کرنے کے لیے سات طریقے مقرر کیے گئے ہیں-
فریقین بخوشی ملازمت کا معاہدہ ختم کرنا چاہتے ہوں اس کے لیے اجیر کی تحریری منظوری ضروری ہوگی-
جہاں تک ملازمت کے ایسے معاہدوں کا تعلق ہے جن کی میعاد متعین نہ ہو تو اس قسم کی ملازمت کا معاہدہ ختم کرنے کی کئی شرائط ہیں-
پہلی شرط یہ ہے کہ ملازمت کا معاہدہ جائز قانونی وجہ کے تحت ختم کیاجارہا ہو- ملازمت ختم کرنے کا خواہشمند فریق 60 دن کا نوٹس جاری کرے گا-  بشرطیکہ اجیر کا محنتانہ ماہانہ ہو اور 30 دن سے کم کا نہ ہو- قانون محنت میں ریٹائرمنٹ کی عمر تک پہنچنے پر ملازمت کا معاہدہ ختم کرنے کی اجازت دی گئی ہے-
مزون العسیری کا کہنا تھا کہ قانون محنت میں ملازمت کا معاہدہ ختم کرنے کے لیے ایک تعبیر (آسمانی مجبوری) استعمال کی گئی ہے- بعض آجر کورونا وائرس کو اسی قسم کی مجبوری قرار دے رہے ہیں کیونکہ قانون محنت میں اس مجبوری کی کوئی واضح تشریح نہیں ہے اور نہ ہی اس کی کوئی مثال دی گئی ہے-
اگر آجر اپنے ملازمین کے معاہدے ختم کرتا ہے تو اسے غیر معمولی معاوضے دینا پڑیں گے- عدالت کورونا وائرس کو ایسی مجبوری قرار دینے سے انکار کرچکی ہے جس کے تحت آجر اجیر کو برطرف کرسکتا ہو-
مزون العسیری نے ملازمت کا معاہدہ ختم کرنے کی چھٹی صورت کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر ادارہ بند کیا جارہا ہو یا اس کی سرگرمیاں ختم کی جارہی ہوں تو ایسی صورت میں بھی ملازمت کے معاہدے ختم کیے جاسکتے ہیں- 
 آجر آزمائشی مرحلے کے دوران ملازمت کا معاہدہ ختم کرسکتا ہے قانون محنت نے اس کی اجازت دی ہے آزمائشی مرحلے کی معیاد 90 دن کی ہے-
 

شیئر: