Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: 'ہسپتال میں کورونا کا شکار مسلمانوں کا داخلہ ممنوع ہے'

انڈیا میں اترپردیش کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں کینسر کے مریضوں کا علاج کرنے والا ایک پرائیویٹ ہسپتال اس وقت تنازعے کا شکار ہو گیا جب اس نے کہا کہ ہسپتال میں ان مسلمانوں کا داخلہ ممکن ہوگا جن کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ منفی آئے گا۔
یہ اعلان انڈیا کی مغربی ریاست اترپردیش کے علاقے میرٹھ کے ایک پرائیویٹ کینسر ہسپتال کی جانب سے کیا گیا ہے۔
انڈین چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق ہسپتال کی جانب سے یہ اعلان اخبار میں ایک اشتہار کے ذریعے کیا گیا۔ 
ویلناٹس کینسر ہسپتال کی انتظامیہ نے اس اشتہار میں مسلمانوں کا حوالہ دیا اور تبلیغی جماعت کا ذکر بھی ہوا ہے۔ گذشتہ مہینے ایک اجتماع کے بعد انڈیا میں تبلیغی جماعت پر کورونا وائرس پھیلانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
انڈیا کی وزارت صحت کی جانب سے 30 فیصد کے قریب کورونا وائرس کے کیسز کو تبلیغی جماعت کے اجتماع سے جوڑا گیا ہے۔
نظام الدین مرکز کے اجتماع میں تقریباً نو ہزار افراد نے شرکت کی تھی۔
مزید برآں اس اشتہار میں ہندو اور جین مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو  'کنجوس' کہا گیا ہے اور ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کے 'پرایم منسٹر کئیر فنڈ میں عطیہ دیں۔ تاہم یہ بات واضح نہیں کہ ہسپتال نے یہ رقم ہندو اور جین مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد سے داخلہ فیس کے طور پر طلب کی ہے یا نہیں۔'
اس اشتہار پر ردعمل سامنے آنے کے بعد ہسپتال نے ایک وضاحتی بیان بھی جاری کیا ہے تاہم ہسپتال کے مالک کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مالک کے خلاف لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام ہے۔

ویلناٹس کینسر ہسپتال کےاشتہار میں تبلیغی جماعت کا ذکر بھی ہوا ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

اتر پردیش کی آبادی کا 20 فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ انڈیا میں اترپردیش کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
صرف میرٹھ کے علاقے سے اب تک 70 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ دو افراد اس وبا کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔
انڈین وزارت صحت کے مطابق کہ 60 فیصد کیسز کا تعلق اتر پردیش سے ہے۔ انڈیا میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد 16 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔
کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 519 ہے۔
گذشتہ مہینے سے انڈیا میں لاک ڈاؤن ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے لاک ڈاؤن تین مئی تک توسیع کر دی گئی ہے۔

شیئر: