Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپ میں لاک ڈاؤن میں نرمی

جرمنی نے کورونا پر قابو پانے کے بعد چند کاروباری مراکز کھول دیے ہیں فوٹو اے ایف پی
کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے یورپی ممالک لاک  ڈاؤن ختم کرنے اور معاشی سرگرمیاں واپس معمول کے مطابق لانے پر غور کر رہے ہیں۔ دوسری جانب امریکی ریاست  نیویارک میں بھی وائرس کے خلاف جنگ میں پیش رفت ہوئی ہے۔
دنیا بھر میں تمام ریاستیں اسی بحث میں  لگی ہوئی ہیں کہ اگر لاک ڈاؤن مکمل ختم کرنا ممکن نہیں تو کیسے نرمی لاتے ہوئے کاروباری مراکز  کھولے جاسکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی ممالک اٹلی، سپین، فرانس اور برطانیہ میں وائرس کے خلاف جنگ میں حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں اور روزانہ ہونے والی اموات اور متاثرین کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ 
یورپ میں کورنا سے ہونے والی اموات  دنیا بھر کا دو تہائی حصہ ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا سے ایک لاکھ 65 ہزار افراد ہلاک جبکہ دو کروڑ سے زیادہ متاثر ہو چکے ہیں۔
کورونا سے شدید متاثر ہونے والی امریکی ریاست نیویارک کے گورنر اینڈریو کیومو کا کہنا ہے کہ وائرس کا زور ٹوٹ رہا ہے تاہم احتیاط برتنے کی  ضرورت ہے۔
ماہرین کے خیال میں لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلہ رکھنے کی پابندی سے وائرس کے پھیلاؤ میں سستی آئی ہے۔ سپین نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں 9 مئی  تک توسیع کر دی ہے لیکن ساتھ ہی بچوں کی نقل و حرکت پر پابندی میں نرمی لانے کا بھی کہا ہے۔ دیگر یورپی ممالک  ڈینمارک، سوئٹزرلینڈ اور فن لینڈ میں دکانیں اور سکول پھر سے کھلنا شروع ہو گئے ہیں۔

کورونا کے خلاف پیش رفت کے بعد اکثر ممالک لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

سپین کی وزارت صحت کے مطابق پہلی مرتبہ ایک دن میں ہونے والی اموات کی تعداد کم ہو کر 410 ہوئی ہے جس سے ڈاکٹروں اور طبی عملے کو بھی امید ملی ہے کہ وائرس کا زور ٹوٹنا شروع ہو رہا ہے، جس کے بعد سے عارضی  نعش خانے بھی بند کیے جارہے ہیں۔
جرمنی نے بھی وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے بعد آج  پیر کے روز سے چند کاروبار کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ جبکہ اٹلی لاک ڈاؤن میں نرمی لانے کے حوالے سے غور کر رہا ہے۔
فرانس کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ ایک ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کے خاطر خواہ مثبت اثرات ہوئے ہیں اور ہلاکتوں سمیت ہسپتال میں کورونا مریضوں کی شرح میں بھی کمی آئی ہے، تاہم تنبیح کی ہے کہ وائرس کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں۔
مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ایران میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ ایران نے سنیچر کو چند کاروباری مراکز کھولنے کی اجازت دی تھی جن کے ذریعے وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ کم سے کم ہے۔

نیو یارک کے گورنر کے مطابق وائرس کا زور ٹوٹ رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

امریکہ میں لاک ڈاؤن کے خلاف حالیہ مظاہروں کے بعد سے ریاست فلوریڈا میں چند بیچز کھول دیے گئے ہیں اور سماجی فاصلے کی پابندی کرتے ہوئے صرف ضروری سرگرمیوں کی اجازت دی ہے۔ صدر ٹرمپ نے لاک ڈاؤن ختم کرنے کی خواہش کا اظہار تو کیا ہے لیکن اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں کو سونپ دی ہے۔
جنوب امریکی ممالک  میں برازیل میں متاثرین  کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جہاں ایک لاکھ سے زائد افراد متاثر جبکہ پانچ ہزار ہلاک ہو چکے ہیں۔
دنیا بھر میں کورونا متاثرین کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ امریکہ میں 7 لاکھ 59 ہزار 569, سپین ایک لاکھ 98 ہزار 674, اٹلی ایک لاکھ 78 ہزار 972, فرانس ایک لاکھ 54 ہزار 98, جرمنی ایک لاکھ 45 ہزار 742 اور برطانیہ میں ایک لاکھ 21 ہزار 173 افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 65 ہزار 229 ہو چکی ہے۔
 

شیئر: